ساڑھے6 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت، آلو پر25 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی ختم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں قیمتیں نیچے آتے ہی آلو کی برآمد پر 25 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی ختم کر دی‘ فیصلہ 20 دسمبر سے لاگو ہوگا جبکہ شوگر ملوں کو 15 مئی 2015ء تک 6 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی بھی اجازت دیدی گئی۔ اسکے لئے شوگر ملز کو برآمد کی جانے والی چینی پر 2 روپے کلو فریٹ اور 8 روپے کلو نقد سبسڈی دی جائے گی۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحق ڈار کی زیر صدارت وزیراعظم آفس میں ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کسانوں نے رواں سال آلو کی فصل گذشتہ سال کے مقابلے میں دس فیصد زائد رقبے پر کاشت کی جس کے نتیجے میں رواں سال آلو کی ضرورت سے زائد پیداوار متوقع ہے جس پر ای سی سی نے 20 دسمبر سے آلو کی درآمد پر 25 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی ہٹانے کی منظوری دے دی۔ علاوہ ازیں وزارت پانی و بجلی کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے گیس فیلڈ کے ساتھ ہی لگائے جانے والے آن سائٹ نجی پاور منصوبوں کو سابقہ آئی پی پی پالیسی کے تحت گیس فراہمی کی اجازت دے دی۔ اس حوالے سے ایف بی آر ایک نیا ایس آر او جاری کرے گا تاہم مذکورہ آئی پی پیز کیلئے بینک گارنٹی یا متبادل ایل سی فراہم کرنا ضروری ہوگا۔ ای سی سی نے عالمی بینک‘ ایشیائی بینک اور جائیکا کے تعاون سے بنائے گئے توانائی کے شعبے کے پانچ سالہ اصلاحاتی پروگرام کی سہ ماہی کارکردگی رپورٹ عام کرنے کی اجازت دے دی جبکہ وزارت پانی و بجلی کی ایک اور سمری پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ماڑی گیس فیلڈ سے گدو تھرمل پاور منصوبہ II کو 60 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ فراہمی کیلئے مذکورہ کمپنی اور اینگرو کے مابین معاہدے کی بھی منظوری دے دی تاہم اینگرو گیس کی فراہمی تیز کرنے کیلئے کمپریسر نصب کرے گی۔ دریں اثناء وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ بنکوں کو ترسیلاب زر کے واجبات جلد ادا کر دیئے جائیں گے۔ کمرشل بنکوں کو اس سلسلے میں جولائی 2015ء تک 12 ا رب روپے ادا کئے جائیں گے۔ جنوری 2015ء تک 12 میں سے 6 ارب ڈالر ادا کئے جائیں گے۔ اپریل اور جولائی میں 3.3 ارب ڈالر کمرشل بنکوں کو ادا کئے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات گورنر سٹیٹ بنک اشرف وتھرا کے ہمراہ تجارتی بنکوں کے نمائندوں پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔ اس دوران پاکستان ترسیلات زر اقدام میں پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور غیرملکی ترسیلات زر میں بتدریج اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار کو سراہا گیا جنہوں نے پاکستان میں بینکنگ چینلز سے ترسیلات زر میں اضافہ کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے کہا کہ جون 2014ء تک 12,000 روپے کی ترسیلات زر پر ٹرانسفر چارجز میں سے تجارتی بینکوں کا حصہ جولائی 2015ء تک ادا کردیا جائے گا۔ اس میں سے 6ارب روپے جنوری جبکہ 3ارب روپے اپریل اور جولائی میں ادا کئے جائیں گے جس سے جون 2014ء تک کا معاملہ صاف ہو جائے گا۔