پشاور میں شہید بچوں کو دعائوں میں یاد رکھیں: پوپ، داعش کی سفاکانہ کارروائیوں کی مذمت
ویٹی کن سٹی (بی بی سی+ اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ) عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کے موقع پر اپنے روایتی پیغام میں مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظالمانہ سلوک کی مذمت کی ہے۔ پوپ فرانسس نے عراق اور شام میں جاری بحران سے متاثرہ افراد کی حالتِ زار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں موجود عیسائیوں کو لمبے عرصے سے جاری تصادم کو برداشت کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ دیگر نسلوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے گروہوں نے بھی بدترین اذیتیں برداشت کیں۔ پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ کرسمس کا تہوار اس علاقے اور پوری دنیا کے بے گھر، مہاجرین، بچوں، بڑوں کے لیے نئی امید لیکر آیا ہے۔ دنیا میں جاری تنازعات اور خاص طور پر مشرقِ وسطی اور افریقہ میں امن قائم کرنے کی استدعا کی۔ یوکرائن، نائجیریا، لیبیا، جنوبی سوڈان اور افریقہ کے دیگر حصوں میں بھی امن قائم کرنے کی اپیل کی۔ افریقہ میں ایبولا وائرس سے ہلاک ہونے والے لاکھوں افراد کیلئے دعا کی۔ افریقی ممالک میں تنازعات ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کریں۔ پشاور میں طلبا پر حملے کی مذمت کی اور کہا شہید بچوں کے خاندانوں کو صبر، تشفی ملے۔ شرکاء سے کہا اپنی دعائوں میں پشاور کے شہید بچوں کو یاد رکھیں۔ خطاب کے موقع پر شرکاء کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ لاکھوں افراد پیٹرز سکوائر میں جمع ہوئے۔ پوپ نے کہا بچوں کیخلاف تشدد روکا جائے اس کرسمس پر بہت آنسو بہائے گئے۔ داعش کی طرف سے اقلیتوں کیخلاف سفاکانہ کارروائیوں اور ایذا رسانی کی مذمت کی۔ اختلافات ختم کئے جائیں۔ مشرق وسطیٰ سے نائیجریا تک ہلاکتیں اور اغوا کی وارداتیں رکنی چاہئیں۔ پوپ فرانسس کا کہنا تھا دنیا کو اس وقت محبت اور گرم جوشی کی ضرورت ہے، لوگ اپنے دل و دماغ کھلے رکھیں اور دوسروں کے ساتھ بھلائی سے پیش آئیں، دوستوں اور رشتہ داروں سے اچھائی سے پیش آئیں۔ دنیا بھر میں بسنے والے پیروکاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بدعنوانی سے چھٹکارے کیلئے خدا کو اپنی زندگیوں میں جگہ دیں۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ کرسمس خدا کے اس پیغام کو یاد کرنے کا وقت ہے کہ امن بدعنوانی اور اندھیرے سے طاقتور ہے۔