دہشت گرد ہتھیار پھینک دیں‘ مذاکرات کیلئے جہاں بلایا جائیں گے: سیاسی جرگہ
پشاور + لاہور (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں + خصوصی نامہ نگار) اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی جرگے نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور نے پوری انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا، 16دسمبر کو قوم سقوط ڈھاکہ کا غم منا رہی تھی کہ ایک اور واقعہ ہو گیا، ملک میں شریعت ہوتی تو آج بدامنی ہوتی نہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا، سکول کی پرنسپل سمیت سانحہ پشاور کے شہداء کو نشان حیدر یا کوئی اور بڑا اعزاز ملنا چاہئے، دہشت گرد ہتھیار پھینک دیں، سیاسی جرگہ ان سے ملاقات کو تیار ہے، انتہاپسند مذاکرات کیلئے جہاں بلائیں گے ہم جائیں گے۔ سیاسی جرگے کے ارکان سراج الحق، رحمن ملک اور میر حاصل خان بزنجو نے پشاور میں دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے آرمی پبلک سکول کا دورہ کیا۔ میڈیا سے گفتگو میں سراج الحق نے کہا کہ سانحہ پشاور نے پوری انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، پوری دنیا میں لوگ سانحہ پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں، دعا کرتا ہوں ہماری تاریخ میں ایسا المناک یہ آخری واقعہ ہو۔ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر پرامن پاکستان کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ سانحہ پشاور معمولی دہشت گردی کا واقعہ نہیں، یہ سکول پر نہیں بلکہ پوری قوم پر حملہ ہے، دہشت گرد انسانیت اور اسلام کو نہیں مانتے، سکول کی پرنسپل سمیت سانحہ پشاور کے ہر شہید کو نشان حیدر یا کوئی اور اعزاز ملنا چاہئے۔ سانحہ پشاور کے ملزم کسی رعایت کے مستحق نہیں، تاہم اگر وہ ہتھیار پھینک دیں تو سیاسی جرگہ ان سے ملاقات کرنے کو تیار ہے، انتہاپسند مذاکرات کیلئے جہاں بھی بلائیں گے ہم جانے کو تیار ہیں۔ رحمٰن ملک نے کہا کہ پاک افغان واحد بارڈر ہے جہاں امیگریشن پوائنٹ نہیں ہے۔ پاکستان میں ایسے لوگ ہیں جو قوم سے غداری کر رہے ہیں۔ ہم نے دہشت گردی کے معاملے پر بہت کمزوری دکھائی، اب سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔ ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مل کر ملکی سالمیت کیلئے کام کرنا ہو گا۔ جرگے نے ڈرون حملوں کی بھی مذمت اور مخالفت کی ہے، افغان مہاجرین اپنی کمیٹیاں بنائیں اور اپنے اندر چھپے دشمن کو تلاش کریں۔ یہ دیکھنا چاہیئے کہ ان دہشت گردوں کے پیچھے کون ہے، اشرف غنی افغانستان میں موجود دہشت گردوں کو ہمارے حوالے کریں۔ افغان حکام نے ہمیشہ پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جس دہشت گرد کے بارے میں کہا ہم نے ان کے حوالے کیا اب افغانستان کی باری ہے وہ پاکستان میں دہشت گردوں کے سرغنہ فضل اللہ اور پیر محمد سمیت تمام دہشت گردوں کو 24 گھنٹوں میں پاکستان کے حوالے کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ حکومت اور تحریک انصاف کا مسئلہ حل ہونے والا ہے۔ رحمٰن ملک نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر سے عوام کے سامنے سرخرو رہے ہیں، معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ سراج الحق نے کہا کہ فوجی عدالتیں مستقل نہیں عبوری حل ہے۔ ہمارا عدالتی نظام ہی مستقل حل ہے۔ اے پی سی کے بعد شق وار فیصلہ پارلیمنٹ ہی کرے گی۔ اے پی سی میں شامل تمام جماعتوں کو خصوصی عدالتوں پر تحفظات تھے لیکن انہیں قبول کرنے کے سوا کوئی حل نہیں تھا۔ ملک کی سکیورٹی کو درپیش سنگین حالات کے پیش نظر دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے وفاقی حکومت کی درخواست پر سیاسی جماعتوں نے مجبوراً محدود مدت کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ حالانکہ سیاسی جماعتوں کے لئے فوجی عدالتوں کی حمایت کرنا انتہائی مشکل فیصلہ تھا۔ تاہم حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں پیش کیے جانے والے ملزموں کو صفائی کا مکمل موقع فراہم کیا جائے گا اور حکومت جو بھی اقدام کریگی وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کرکریگی۔