دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرنے کیلئے فوری فیصلے کرنا ہوں گے: مشرف
کراچی (این این آئی) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کرنے کیلئے فوری اور بروقت فیصلے کرنا ہوں گے۔ دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے فوج کو بااختیار بنانا ہوگا۔ دہشت گردوں کے خلاف جلد اور واضح فیصلے کرنا ہوں گے۔ دہشت گردی کے خلاف فیصلے کمیٹی میں نہیں ہوسکتے ہر سیاسی جماعت کے اپنے خیالات ہیں وہ ایک صفحے پر نہیں آسکتیں۔ سیاسی جماعتوں اور حکومت کو فوج کو فری ہینڈ دینا چاہیے۔ دہشت گردوں کو ہر کونے ہر جگہ سے مارنا ہے اور ان کو ہر صورت شکست دینی ہے۔ انٹرویو کی مزید تفصیل کے مطابق انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں خوف کو ترک کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے جنرل راحیل شریف اور فوج پوری طرح تیار نظر آرہی ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ کمیٹی کیا کرتی ہے۔ ایک سوال کہ آیا نواز شریف دہشت گردی کی جنگ میں کامیاب اور اہل وزیر اعظم ثابت ہوں گے؟ انہوں نے کہا کہ وہ کسی فرد کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ کمیٹی میں ان کے فیصلے نہیں ہوں گے۔ گورننس بہت بڑی چیز ہے۔ حکومت کا کام معیشت ٹھیک کرنا اور عوام کو خوشحالی دینا ہے۔ دہشت گردوں کو مارنا فوج اور پولیس کا کام ہے۔ فوجی عدالتیں لازمی ہونی چاہئیں۔ حالات غیرمعمولی ہیں ان میں غیرمعمولی اقدامات کرنے ہوں گے۔ امین فہیم سے دوستی رہی ہے۔ جب میں صدر تھا تو وہ مجھ سے ملا کرتا تھا ان سے ملاقات سوشل کال تھی۔ اس ملاقات سے پیپلزپارٹی میں تہلکہ مچ گیا۔ مزید تبصرہ نہیں کروں گا۔ عمران خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دھرنے سے بہت کچھ حاصل ہوا ہے لیکن مکمل حاصل نہیں ہوا۔ عمران خان کو سوچنا چاہیے کہ کیا وہ سولو فلائٹ کے ذریعے نظام بدل سکتے ہیں۔ غداری کیس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 کا دھبہ فوج پر لگے گا، سابق صدر نے کہا کہ غداری کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اِس لیے وہ مزید تبصرہ نہیں کر سکتے۔