• news

گیس پریشر میں کمی

سردی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ جہاں گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے وہاں گیس کی فراہمی میں کمی آجانے سے چولہے ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ گیس بحران سے نجات کے لئے  گھریلو اور کمرشل  سطح  پر اب کمپریشر اور گیس کٹ  لگوانے کا سلسلہ بھی جاری ہے اسی لئے ان کی  مانگ میں بھی اضافہ ہوا  ہوا اور دیکھتے دیکھتے جو ’’کٹ‘‘ گیس بحران سے پہلے دو ہزار روپے سے بھی  کم پر فروخت ہوتی تھی وہ ڈھائی ہزار میں بھی بمشکل دستیاب ہونے لگی  ہے حالانکہ کمپریشر اور گیس کٹ لگانا  غیر  قانونی ہے اور خطرناک بھی آج صورت حال یہ ہے کہ جب گھروں میں چولہے سے لے کر ہیٹراور   اوون سے لے کر گیزر تک گیس سے جلتے ہوں، وہاں متبادل انتظامات کا چند سال پہلے تک کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا اور جن گھروں میں مٹی کے تیل کا چولہا تھا وہ بھی قصہ پارینہ بن چکا  ورنہ کبھی گھروں میں مٹی کے چولہے میں  لکڑی یا  انگیٹھی میں کوئلے دہکائے جاتے تھے اور اسکے ساتھ جب مٹی کے تیل سے جلنے والے چولہے بھی مارکیٹ میں آگئے تو بھی گھروں میں ناشتہ سے لے کر کھانا پکانے تک متبادل انتظامات ہوا کرتے تھے۔ ان دنوں بجلی کے ہیٹروں کا بھی استعمال بھی بکثرت  ہوتا تھا
 آج صورت حال یہ ہے کہ ’’گیس بحران‘‘ نے  ملک کے کئی علاقوں میں  گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیئے جس سے  لوگوں کو ناشتے سے لے کر کھانے  کی خریداری کے لئے  بیکریوں اور ہوٹلوں کا رخ کرنا پڑا جن علاقوں میں گیس کم آتی تھی وہاں صارفین نے گیس کٹ اور کمریشر سے گیس تیز کرنا شروع کردئیے جس سے یہ آلات لگانے والوں کے چولہے تو جل گئے مگر جنہوں نے گیس کٹ نہیں لگوائی تھیں وہاں تھوڑی گیس بھی آنی بند ہوگئی جس پر سوئی ناردرن گیس کمپنی نے کمپریشر استعمال کرنے والے گیس صارفین کے خلاف کریک ڈائون کا بھی فیصلہ کیا اس حوالے سے گذشتہ دنوں  ایم ڈی سوئی ناردرن گیس کمپنی عارف حمید کا بیا ن آیا  کہ انھوں نے  تمام جنرل مینجرز کو کمپریشر استعمال کرنے والے صارفین کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ کمپریشر کے استعمال سے دیگر صارفین کی حق تلفی ہو رہی ہے جبکہ سوئی پلانٹ کی خرابی کی وجہ سے گیس سسٹم سے نکلنے پر شارٹ فال 1600 ملی مکعب فٹ سے تجاوز کر چکا تھا اس میں بتدریج بہتری آئے گی فوری طور پر صبح شام چار چار گھنٹوں کے لئے گیس گھریلو صارفین کو مل سکے گی جس سے وہ کھانا باآسانی تیار کرسکیں گے
ایک طرف گیس بحران جاری ہے اور حکومت اس صورت حال پر قابو پانے کے لئے دن رات کوشاں ہے تو دوسری طرف گیس فراہمی میں تعطل اور کمی کے خلاف شہری بھی سراپا احتجاج ہیں اور لاہور کے مختلف علاقوں کے علاوہ جن شہروں میں گیس کی قلت ہے وہاں شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔
 گیس بحران کی وجہ سے ایل پی جی مافیا بھی سرگرم ہو گیا چند روز پہلے تک جن علاقوں میں گھریلو سلنڈر فی کلو ایک سو بیس روپے میں فروخت ہو رہا تھا چند دنوں میں ایک سو اسی روپے سے دوسو روپے فی کلو تک پہنچ گیا حالیہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمرشل سلنڈر کی قیمت میں نو سو روپے اضافہ سے آٹھ ہزار ایک سو اور گھریلو سلنڈر دوسو ساٹھ روپے اضافہ سے دوہزار 340 روپے تک فروخت ہونے لگا۔
گیس بحران اور ایل پی جی کی قیمتوں میں فوری اضافہ پر عوام کے شدید رد عمل پر ایل پی جی  ایسوسی ایشن کے عرفان کھوکھر نے بھی واضح کیا کہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے جو من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں جبکہ قیمتوں میں اضافہ پر وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے بھی شاہد خاقان عباسی کو فوری طور پر تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔ایل پی جی کی قیمتوں میں کنٹرل کرنے میں اوگرا بھی کام نظر آتی ہے اس نے اس حوالے سے کوئی کام نہیں کیا اور ایل پی جی کی من مانی قیمتیں مقرر کر کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے او ر ان کو روکنے والا کوئی نہیں  یا روکنے والے بھی مافیا سے مل گئے ہیں
اب تک کی صورتحال یہ ہے کہ  کئی علاقوں میں اب  تک گیس مکمل بند ہے  اور صارفین گیس مہنگے داموں ایل پی جی خریدنے  پر مجبور
گیس حکام کے مطابق  اب امید کی جاسکتی ہے کہ سوئی پلانٹ درستگی کے بعد گیس کی ترسیل میں بھی نمایاں فرق آئے گا اور گھروں کے چولہے بھی پھر سے جلنے لگیں گے مگر لمحہ فکریہ ہے کہ گیس بحران، میں جہاں ایل پی جی مافیا نے قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کو لوٹا اور گیس کٹ اور کمپریشر فروخت کرنے والوں نے بھی قیمتوں میں اضافہ کر کے منافع کمایا جبکہ اسے استعمال کرنے والے اس حوالے سے قابل تنقید ہیں کہ انہوں نے نہ صرف اسے لگا کر غیر قانونی کام کیا بلکہ اپنے ہمسایوں کا بھی حق مارا جو گیس پریشر میں کمی سے کچھ نہ کچھ کام تو چلا لیتے  تھے مگر کمپریشر اور کٹ کی وجہ سے ان کے چولہے ٹھنڈے ہی رہے۔
 حکومتی اداروں، ضلعی انتظامیہ اور گیس کمپنی کے ارباب اختیار ایک طرف ایسے آلات لگانے والے صارفین کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں تو ان کو سرعام  ان کو فروخت کرنے والے دکانداروں کو بھی قانون کے شکنجے میں لائیں اسی طرح گیس بحران کے دنوں میں ناجائز منافع کمانے والے ایل پی جی مافیا کے خلاف بھی کارروائی کریں۔ جنہوں نے عوام کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی تجوریاں بھریں امید کی جاسکتی ہے کہ حکومتی ادارے زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن