محکمہ تعلیم قصور کا قبلہ کون درست کرے گا؟
ریشنلائزیشن اور تبادلوں کی آڑ میں محکمہ تعلیم کے ذمہ داروں نے کرپشن کے خوب ریکارڈ قائم کیے ۔ ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر محکمہ تعلیم قصور نے رشوت کے نت نئے طریقے ایجا د کر نے والوں کو 15کروڑ سے زائد خریداری کی برانچ کا نگہبا ن مقرر کر دیا ۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم قصور میں ریشنلائزیشن اور تبادلوں پر پابندی اٹھنے کے بعد قوائد ضوابط اور پالیسی کی خلاف ورزی کرتے رشوت کی انتہا کر دی ۔ کئی سکولوں خصوصاً حصہ مڈل میں طلباء طالبات کی تعداد سے زیادہ تدریسی عملہ تعینات کیا گیا ۔ او ر پالیسی کے خلاف ریشنلائزیشن میں خوب کمائی کی ۔ ای ایس ای کو اندرون شہر سیٹ نہ ہونے کے باوجود تبادلہ کیا گیا ۔ پھر پی ایس ٹی لکھ کر کوٹ پیراں آڈر نمبر 6839مورخہ تیس ستمبرکے تحت ایڈجسٹ کر دیا گیا ۔ گرلزایلیمنٹری سکولوں کی سربراہان کو پالیسی کے برعکس متبادل نہ ہونے پر بھی ٹرانسفر کیا جاتا رہا ۔ 3سالہ ٹنور کی پابند ی کو نظر انداز کرکے تبادلے ہوئے ۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری کی طرف سے گرلز سکول بھوئے اصل کی عربی ٹیچر کی طرف سے دی جانے والی درخواست ٹنور پورا نہ ہونے پر اپنی چھٹی نمبری 5450/E1-E2مورخہ 22-08-2014درخواست واپس کر دی گئی ۔ مگر EDOآفس نے آڈر نمبر 6217مورخہ 9ستمبر 2014 سیریل نمبر 38اس کی خواہش کے مطابق رکھ چونیاں تبادلہ کر دیا اور میرٹ پر آنے والی عربی ٹیچر گرلز سکول جاگو والا چک 4کی ٹیچر کو رشوت نہ ملنے پر نظر انداز کر دیا گیا ۔ اس خلاف ضوابط تبادلہ پر شکایت کی انکوائری ڈائریکٹر سیکنڈری سکول کے کسی آفیسر کو سونپ دی گئی ۔ اگر ڈی سی او قصور کسی بھی آفیسر سے غیر جابندارانہ انکوائری کروائیں اور واقعہ کرپشن ختم کرنے کے خواہش مند ہیں۔ تو ریشنلائزیشن کی منسوخ شدہ فہرست کی جان پڑتال پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کرائیں تو آسانی سے پتہ چل جائے گا۔ وہ تیار کیوں کی گئی ۔ ذمہ دار کون ہے ۔ اس کے کیا مقاصد حاصل ہوئے پھر نئی لسٹ تیار ہوئی اس میں کئے گئے تبادلے کیا قانون کے مطابق تھے اور پھر تبادلوں پر پابندی اٹھنے پر خواہش مند افراد کی درخواستیں وصول کی گئیں۔ ان پر ہی متعلقہ افسران کی سیکروٹنی کی گئی اور تبادلہ لسٹوں میں سیکروٹنی کے ساتھ درخواستیں شامل ہیں ۔ یا EDOآفس کی ذمہ دار برانچ نے براہ راست پولیسی کی نفی کرتے ہوئے شامل کئیں ۔منیر شہید کالونی، تھہ بھلو، چپ شاہ، بستی لال شاہ گرلز سکولوں کے ماہانہ گوشواروں میں حصہ مڈل کی تعداد کے مطابق سکیل 14کا عملہ تعینات کیاگیا ؟ اور پھر چونیاں کوٹ رادھا کشن ، پتو کی میں بھی پالیسی کے مطابق تبادلے ہوئے تو کچہ چٹھہ کھل جائے گا۔ اور کئی چہرے بے نقاب ہو ں گے ۔ ڈی سی اوقصور کو بھی محکمہ تعلیم کے اصلیت کا اندازہ ہو جائے گا۔ اب ذرائع کے مطابق ممبران قومی صوبائی اسمبلی کو مختص فنڈ سے سکولوں میں کمپیوٹر اور دیگر سامان تقریباً 15کرو ڑ سے زائد کی خرید اری متوقع ہے ۔ اور کرپشن میں کمال مہارت رکھنے والے عملہ کو پرچیز کے ذمہ دار برانچ میں تعینات کر دیا گیا ہے ۔ ریشنلائزیشن اور تبادلوں میں رشوت کے نت نئے طریقوں کی ایجاد کے ماسٹر مائند عملہ کو پرچیز کے ساتھ ڈویلپمنٹ بھی سونپ دی گئی ۔ تا کہ برانچ میں ہونے والی ہر کاروائی سیکرٹ رہے ۔ اور کسی دیگر عملہ کا عمل دخل نہ رہے ۔ ویسے تو EDOایجوکیشن قصور نے اعلیٰ افسران ضلعی حکومت اور عوام کو تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ کرپشن کے الزامات لگنے پر شفافیت اور قانون کے مطابق کام نہ کرنے والوں کی برانچ تبدیل کر دی گئی ہے ۔ EDOایجوکیشن دفتری آڈر بک میں ہی برانچ تبدیل کی ہے ۔ یہ بات درست نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ریشنلائزیشن کا وقت گزر گیا ہے ۔ حکومت پنجاب کی طرف سے ایک بار پھر تبادلوں پر پابند ی عائد ہو چکی ہے ۔ اس برانچ میں ذرایعہ آمدن ختم ہو گیا ہے ۔ کوئی EDOایجوکیشن قصور نے مستقبل میں سونے کی انڈے اگلنے والی برانچ میں اسی عملہ کو تعینات کر دیا ہے ۔ تا کہ مستقبل میں ناجائز ذریعہ آمدن کی پلاننگ کی جا سکے ۔ ای ڈی اوایجوکیشن قصور کو یہ بھی معلوم ہے کہ ڈی سی او قصور عدنان ارشد اولکھ کی تعیناتی کے بعد ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی ایک میٹنگ نے محکمہ تعلیم کی کرپشن ہی موضع بحث رہی اصلاح کی بجائے وہ کرپشن مافیا کی ایمانداری کے قصید ے پڑتے رہے یہاں بات بھی ضروری ہے ۔ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی جنہوں نے ڈی سی او قصور کی میٹنگ میں کرپشن کے الزامات کی جو بوچھا ڑ محکمہ تعلیم پر کی ۔ اور اب اسی عملہ کو ان کے کروڑوں روپے کے فنڈ کا رکھوالہ بنا دیا گیا ہے ۔ جو تبادلوں میں قوائد ضوابط قانون اور پالیسی کی دھجیاں بکھیرتا رہا اور اب سکولوں میں آئی ٹی لیب کیلئے ضرور ی سامان کی خریداری ایماندار ی سے کرے گا؟ اور آپ کے بچوں کو اور بہتر مستقبل فراہم کرنے کی سوچے گا۔ معیاری اور خریداری شفافیت رکھے گا۔ یقیناً ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ایسا نہیں چاہیں گے ۔تو ان ممبران اسمبلی کو بیک آواز عملہ کی پرچیز اور ڈویلپمنٹ برانچ میں تعیناتی منسوخ کروانی ہو گی ۔ اور ایجوکیشن کمپلیکس سمیت ضلع بھر کے ہائی اور ہائیرسیکنڈری سکولوں میں تعینات ایسا اہلکاروں کا چنائو کرنا ہو گا۔ جو قیامت اور روز محشر اور ایمانداری اور رزق حلال پر اتفاق کرتے ہوں ۔ جہاں ضلع حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ضلع میں کرپشن کے دروازے بند کئے جائیں۔ وہاں چیف سیکرٹری پنجاب ، سیکرٹری تعلیمات سکولز ، ڈئرایکٹر سکینڈری اور ایلمنٹری کے علاوہ مانیٹرنگ اتھارٹیز بھی اپنا کردار ادا کریں تو یقیناً 15کروڑ سے زائد کی خریداری میں شفافیت لائی جا سکتی ہے ۔ جو مستقبل میں نو نہالوں کے کردار میںنکھارپیدا کرے گی اور آئندہ صاف ستھرے معاشرے کی تشکیل میں مدد گار ثابت ہو گی ۔ ای ڈی اوایجوکیشن محمد یوسف اطہر کو ان کے فون پرخبر کی وضاحت پر رابطہ کیا تو انہوں نے فون سننا ہی گوارہ نہیں کیا۔ کے بعد بھی وضاحت دے سکتے ہیں۔