مہنگائی کا جن
سانحہ پشاور نے پورے ملک کو ہلا کررکھ دیا 16دسمبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب پشاور کے آرمی پبلک سکول میں دہشت گردوں نے درندگی کی انتہا کردی اور ننھے معصوم پھولوں کو بے رحمانہ طریقے سے گولیاں مارکر شہید کردیاگیا پاک فوج سے آپریشن ضرب عضب بدلہ لینے کیلئے دہشت گردوں نے ان معصوموں پر ظلم کی انتہا کردی پاکستان کے آنے والے کل کے معماروں کو ابدی نیند سلادیا گیا اس واقعے نے پورے ملک کو سوگوار کردیا اس سانحے کے بعد پورے ملک میں متاثرہ خاندانوں کے لئے ہمدردی دیکھنے میں آئی ملک میں جو سیاسی افراتفری پھیلی ہوئی تھی وہ بھی کافی حدتک کم ہوئی سانحہ پشاور نے جہاں پورے ملک کو سوگوار کیا وہیں سیاسی قیادت کو بھی متحد ہونے پر مجبور کردیا۔ اس سے پہلے بھی دہشت گردی کے کئی واقعات اور دیگر قدرتی آفات جیسے سیلاب زلزلہ وغیرہ جیسے سانحوں پر پورا ملک اکھٹا ہوجاتا رہا ہے لیکن ان واقعات کے گزر جانے کے کچھ عرصہ بعد پھر وہی افراتفری اور بے چینی پورے ملک میں پھیل جاتی ہے یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہماری قوم کو متحد ہونے کیلئے سانحوں کی ضرورت ہے؟ کیا قومی اتحاد کیلئے ہمیں اسی طرح کی قربانیاں دینی پڑیں گی؟ اس ملک کے عوام اور حکمران کس ڈگر پر چل رہے ہیں کہ صرف سانحوں پر ہی یہ ملک متحد کیوں ہوتا ہے؟کیا عام حالات میں ہمیں اتحاد کی ضرورت نہیں ہے اس ملک کو ترقی کی راہ پر چلانے کیلئے ہم لوگ متحد نہیں ہوسکتے کیا؟ اس بارے میں سب محب وطن لوگوں کو سوچنے کی اشدضرورت ہے خواہ حکمران ہوں یا عوام سب کو اپنی سوچ بدلنی پڑے گی قومی یکجہتی صرف سانحوں پر ہی نہیں عام حالات میں بھی اپنانی پڑے گی پھر ہی یہ ملک ایسے سانحوں سے محفوظ رہ سکے گا جب تک ہم آپس کے تفرقات کو ختم کرکے متحد ہوکر ایک قوم نہیں بن جاتے پھر کسی کے اندر اتنی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ ہمارے ملک کو بری نظر سے بھی دیکھیں خدارا! اپنے لئے اپنے ملک کیلئے اور اپنی آنے والی نسلوں کیلئے اس بارے میں سوچئے۔
طیبہ رحمان (ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ ایم اے او کالج)