قومی اتحاد وقت کی ضرورت
پاکستان میں اس وقت مہنگائی کا جن ڈیرے ڈالے ہوئے ہے۔ اور معاشی عدم توازن کے باعث ملک غریب سے غریب تر ہوتا رہاہے ۔ اس وقت تقریباً ہر چیز غریب عوام کی پہنچ سے دور ہے ہر روز ہر چیز کے نئے دام سامنے آجاتے ہیں کھانے پینے کی چیزیں اس قدر مہنگی ہوچکی ہیں کہ غریب کو دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی۔ آئے دن میڈیا پر یہ خبر آرہی ہوتی ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے اتنے لوگوں نے خودکشی کرلی۔ گھر کے گھر اجڑ گئے مائیں اپنے لخت جگر فروخت کرتی نظر آتی ہیں۔ اور نوجوان اپنے گردے فروخت کرنے کیلئے بورڈ لگائے گھوم رہے ہوتے ہیں۔ پٹرول کی قیمتیں کم تو ہوئیں مگر اس کا عام عوام کو کوئی فائدہ نہ ہوا۔ نہ اشیاء خورد و نوش کی قیمتیں کم ہوئیں نہ ہی ٹرانسپورٹ کے کرائے۔ اس کمی کا کیا فائدہ جب اس پر پوری طرح عمل درآمد نہ کروایا جا سکے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی خوش آئند اقدام ہے لیکن زندگی کی سب سے بڑی ضرورت دو وقت کی روٹی ہے اگر وہ نصیب نہ ہوتو بجلی کی قیمت میں کمی کا کیا فائدہ ہے۔ مہنگائی کنٹرول کرنا حکومت کاکام ہے۔ لیکن حکومت اس جن کو بھگانے میں ناکام نظر آرہی ہے کیونکہ حکومت کے رویے سے نہیں لگتا ہے کہ وہ اس طرف کوئی توجہ دے رہی ہے ۔ دودن پہلے وزیراعظم صاحب نے فرمایا کہ مجھ سے صرف ترقی کے منصوبوں کے بارے میں پوچھا جائے میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ ترقی کے منصوبے اپنی جگہ مگر سب سے پہلے غریب کا پیٹ بھرنے کا سوچنا ہوگا ۔ غریب عوام کو دو وقت کی روٹی چاہیے۔ فلاحی منصوبے اپنی جگہ لیکن ایسی ترقی کا کیا فائدہ جہاں غریب بھوکا مرجائے۔ میری حکومت سے گزارش ہے کہ ملک کو ترقی کی طرف سے لے جانا بہت اچھا ہے مگر پہلے ان لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کی جائیں جو غربت کی بدولت گردے اور لخت جگر بیچنے پر مجبور ہیں۔ جب یہ ضروریات پوری ہوجائیں گی تو ملک خود بخود آہستہ آہستہ ترقی کی جانب بڑھنے لگے گا۔
آنسو بہا بہا کر بھی ہوتے نہیں کم
کتنی امید ہوتی ہیں آنکھیں غریب کی
ماریہ خالد ( ایم اے او کالج لاہور)