دہشت گردوں کا خاتمہ نہ کیا تو ملک نہیں بچے گا : نوازشریف ....ایکشن پلان پر عملدرآمد‘ وزیراعظم کی سربراہی میں کمیٹی قائم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نوازشریف نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی بیخ کنی کی خاطر قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے اپنی سربراہی میں 6رکنی خصوصی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ اس کمیٹی میں وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز شامل ہیں۔ اس خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں فیصلوں پر عملدرآمد کی حکمت عملی پر غور ہو گا۔ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے ضروری آئینی ترامیم کی جائینگی۔ وزیراعظم نوازشریف نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر طرح کے تشدد کو دہشت گردی سمجھا جائے گا، ایکشن پلان پر فوری اور موثر عملدرآمد کیا جائیگا۔ دہشت گردوں کو میڈیا پر ہیرو بناکر پیش کرنے سے روکنے کے لئے قانون سازی کی جائیگی۔ وزیراعظم نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کو احکامات جاری کر دیئے ہیں، وفاقی سطح پر انسداد دہشت گردی فورس قائم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ خصوصی ٹرائل کورٹس کے قیام کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے قانونی ماہرین سے آئینی ترامیم اور فیصلوں پر مشاورت کریں تاکہ قانون سازی کے لئے معاملہ پارلیمنٹ میں بھیجیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب تاریخ کا اہم موڑ ہے۔ یہ وقت فیصلوں پر عملدرآمد اور موثر اقدامات کرنے کا ہے۔ قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں فیصلہ کن ہیں، دہشتگردوں کے خاتمے کا ناقابل واپسی مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ 24 دسمبر کے اتفاق رائے نے انسداد دہشت گردی کے خلاف اصولی اہداف متعین کر دیئے ہیں۔ ہمارے پاس دہشتگردی کے خاتمے کے روڈمیپ آگیا ہے، عوام پر کسی بھی صورت میں تشدد دہشتگردی ہے، پاکستان اب بدل چکا ہے، اب ہمارے پاس تاریخی قومی اتفاق رائے ہے۔ ہمارا معاشرہ اور فوج دہشتگردوں کا مکمل صفایا کرنے کے لئے پُرعزم ہے، دہشتگردوں کا خاتمہ نہ کیا تو خدانخواستہ پاکستان بھی نہیں رہے گا۔ ہر صوبے کا دورہ کروں گا اور انسداد دہشت گردی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی میں خود کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کو جو بھی مالی معاونت کرتا ہے اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ اس کے تمام اکاﺅنٹس کی چھان بین کی جائے جو دہشت گردوں کو کسی بھی قسم کی معاونت کرتے ہیں۔ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس کے بعد جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن ضرب عضب اور شہروں میں دہشت گردوں کے خلاف جاری ضرب عضب ملکی تاریخ کا فیصلہ کن موڑ ہے۔ ایکشن پلان کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے درکار ضروری قانون سازی اور آئینی ترامیم کے لئے اٹارنی جنرل کو سیاسی جماعتوں سے مشاورت شروع کرنے کی ہدایت دی گئی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آج ہم یہاں ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے لئے جمع ہوئے ہیں۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک سانحہ پشاور ہماری توجہ کا مرکز رہے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ’ دہشت گردی کے خلاف ناقابل واپسی عمل شروع ہو چکا ہے۔ وزارتِ دفاع کی تعاون سے جلد انسداد دہشت گردی کی فورس قائم کی جائے گی۔ وزیراعظم کے مطابق ملک کی سیاسی قیادت کے درمیان اتفاق رائے سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی، عدم برداشت کی حکمت عملی کے تحت سرزمین سے دہشت گردی کی لعنت کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ اجلاس وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ اقلیتی برادری کی لڑکیوں سے جبری شادیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور اس طرح کا استحصال بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا، ملک سے نفرت آمیز مواد، شدت پسندی اور فرقہ واریت کو فروغ دینے والے مواد پر پابندی کی ہدایت کی۔ واضح رہے اس سے ایک دن پہلے ہی جمعرات کو برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کے تحت فوج اور خفیہ اداروں کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کا جائزہ لیتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ پلان پر موثر انداز میں عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے فوری طور پر اقدامات کریں۔اطلاعات کے مطابق ضرورت پڑنے پر کمیٹی میں مزید ارکان کو بھی لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی نگرانی میں خود کروں گا۔ انہوں نے شدت پسندی اور فرقہ واریت کے وزیراعظم محمد نواز شریف نے یہ فیصلہ اس اجلاس میں کیا جس میں وزیراعظم کے قوم سے خطاب میں کئے جانے والے اعلانات پر عملدرآمد کی سماعت کرنے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اقدامات سرعت کے ساتھ ہوں اور م¶ثر بھی ہوں۔ قبائلی علاقوں میں آپریشن ضرب عضب جاری ہے۔ دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے عمل شروع ہو گیا اور یہ منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ ہر صوبے میں جائیں گے۔صوبائی حکومتوں کے ساتھ اجلاس منعقد کریں گے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں عملدرآمد پلان کی نگرانی کریں گی۔ پولیس اور سول آرمڈ فورسز کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بنیادی کردار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس روڈ میپ موجود ہے اور اس کی رہنمائی کے لئے 24 دسمبر کو قیادت کے درمیان تاریخی اتفاق رائے کیا گیا‘ اب ہمارے پاس تاریخی اتفاق رائے موجود ہے۔ ہمیں قومی فرض کی ادائیگی کرنا ہے۔ اجلاس میں عملدرآمد کے میکنزم اور اس کے ’ٹائم لائن‘ پر بھی بات چیت کی گئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم آئینی عزم کے ساتھ جمع ہوئے ہیں‘ دہشت گردی کو اپنی سرزمین سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ سخت اقدامات ہوں گے اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ آج جب ہم اجلاس میں موجود ہیں اور دہشت گردی کے انسداد کے اقدامات کی پیشرفت کو دیکھ رہے ہیں ‘ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم پشاور کے سانحہ کو اپنی یادوں سے کبھی فراموش نہیں کر سکے۔ فرقہ واریت کے فروغ کے لئے استعمال کئے جانے والے نفرت انگیز مواد کی اشاعت کی روک تھام کی جائے گی اور اس بارے میں قوانین کو سخت بنایا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی فورس کی تعیناتی وزارت دفاع کی مدد سے فوری طور پر کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کو ہفتوں کا وقت نہیں بلکہ چند دن دیں گے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی کو تیز کیا جائے۔ اجلاس میں خیبر پی کے حکومت کو ہدایت کی گئی کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی رجسٹریشن کا منصوبہ پیش کرے۔اجلاس میں شریک تمام اداروں اور وزراءکو ان کے ذمہ تفویض کئے جانے والے کام کا ”ٹائم لائن ‘ بھی دی گئی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے جائزہ کے لئے آج صبح دوبارہ اجلاس طلب کیا ہے جس میں وزیراعظم کے ایکشن پلان کے حوالے سے اقدامات اور دیگر امور کا جائزہ لیا جائے گا۔
نواز شریف