حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات‘ جوڈیشل کمشن پر ڈیڈ لاک برقرار‘ آج پھر ملاقات ہو گی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومت اور تحریک انصاف میں گذشتہ روز مذاکرات ہوئے تاہم مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔ جوڈیشل کمشن کے مسودے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ فریقین میں کچھ نکات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مذاکرات کا اگلا دور آج ہو گا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تین کے سوا آرڈیننس کے تمام نکات پر اتفاق ہو گیا۔ اے پی سی میں جوڈیشل کمشن بنانے کا مسودہ تمام جماعتوں کے ساتھ شیئر کیا تھا۔ جوڈیشل کمشن بنانے سے متعلق مسودے پر تحریک انصاف سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ کوشش ہے کہ تحفظات دُور کر لیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جوڈیشل کمشن سے متعلق حکومتی مسودہ اطمینان بخش نہیں پایا۔ مجھے امید تھی کہ جمعہ کے روز کی ملاقات آخری ہو گی اور کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ مذاکرات میں توقع پوری نہیں ہوئی۔ حکومت نے عملی اقدامات کئے‘ اس کا اعتراف کرتا ہوں۔ آج دوبارہ نیک نیتی سے ملیں گے۔ کوشش کریں گے کہ تحفظات دُور ہو جائیں۔ حکومت خیرسگالی کے جذبے سے آگے بڑھے‘ مذاکرات کو حتمی نتیجے پر پہنچانا ہے تو اس کیلئے وقت زیادہ نہیں۔ کسی کے ساتھ بددیانتی منسوب نہیں کرنا چاہتا۔ ہمارے پاس ٹائم فریم کم ہے تاخیر سے مشکلات ہونگی۔ مختصر وقت میں مذاکرات کا معاملہ مکمل کرنا ہے۔ مذاکرات کو طول دیا گیا تو سیاسی سمجھوتے کو گنوا دیں گے۔ قبل ازیں نجی ٹی وی کے مطابق حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات میں دھاندلی کی تعریف پر ڈیڈ لاک ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ایجنسیوں کے کردار پر بھی ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ مذاکرات پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہوئے۔ تحریک انصاف نے عمران خان اور دیگر قائدین کیخلاف درج مقدمات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم نے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف مقدمات ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آن لائن کے مطابق تحریک انصاف نے جوڈیشل کمشن کے قیام کیلئے آرڈیننس کے مسودے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے حکومتی مسودے کو مسترد کردیا۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کے قیام سے متعلق جو حکومتی مسودہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کے دوران پیش کیا گیا اس مسودے میں چار سے پانچ نکات ایسے ڈال دیئے گئے جو مسودے سے ہٹ کر ہیں جبکہ اب حکومت کو مسودہ بہتر کرکے بھیجا ہے بال حکومت کے کورٹ میں ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھائے۔