• news

گیس کی بدترین بندش پر کئی شہروں میں مظاہرے‘ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی جاری

لاہور (نامہ نگاران) صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں گیس کا بحران حل نہ ہو سکا، بدترین بندش کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا جس کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور گھروں میں چولہے ٹھنڈے رہے۔ گیس بندش کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے بھی کئے گئے جبکہ کئی شہروں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی جاری رہی جس پر لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق سوئی گیس کی بندش کا بحران بدستور جاری ہے جس کے باعث گھروں میں چولہے ٹھنڈے رہے۔ سوئی گیس اوکاڑہ کے دفتر کے باہر دوسرے روز بھی خواتین کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ خواتین کا کہنا تھا کہ سوئی گیس کی بندش کی وجہ سے انکے گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں۔ اگر گیس کی بندش ختم نہ ہوئی تو ہم جی ٹی روڈ پر احتجاج کریں گی۔ ادھر اوکاڑہ کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے سوئی گیس کی بندش کے خلاف  احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی ضلع اوکاڑہ کے صدر و سابق وزیر  محمد اشرف خان سوہنا نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے گیس کا حالیہ بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ گیس کی  بندش کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کریں گے اور دھرنا بھی دیں گے۔ امیر جماعت اسلامی ضلع اوکاڑہ ڈاکٹر لیاقت علی کوثر نے کہا کہ گیس کی بندش نے عام آدمی کا چولہا ٹھنڈا کر دیا، گیس بندش کے خلاف بھر پور احتجاج ہو گا۔ ادھر ضلع اوکاڑہ میں گیس کی مسلسل لوڈشیڈنگ کے باعث لکڑی اور ایل پی جی کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے باعث عام شہریوں کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق شہر میں جبری  گیس کی لوڈشیڈنگ شروع کر دی گئی ہے، گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے، شہری محکمہ سوئی گیس کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ رات اور دن کے دوران کسی بھی وقت سوئی گیس فراہم نہیں کی جا رہی۔ شہریوں نے شدید احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ حافظ آباد سے نامہ نگار کے مطابقحافظ آباد شہر کے مختلف علاقوں میں سوئی گیس کا کم پریشر گھریلو صارفین کیلئے وبال جان بن گیا۔ گیس کے کم پریشر کے باعث خواتین کیلئے گھروں میں کھانا پکانا مشکل ہو گیا۔ حافظ آباد کے علاقوں فاروق اعظم روڈ، محلہ جامع مسجد قدیم، اختر ٹائون، حسین پورہ،کسوکی روڈ سمیت متعدد علاقوں میں گیس نہ آنے سے گھریلو صارفین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن