نئے سال کا ’’تحفہ‘‘ گیس کی قیمت میں بلا جواز اضافہ
وفاقی حکومت نے نئے سال کی آمد پرگیس کی قیمت میں10 تا 64 فیصد اضافے کی تیاری مکمل کرلی جس کا نوٹیفکیشن 31 دسمبر کی رات کو جاری کیا جائیگا۔ اوگرا نے کی سمری کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں 18فیصد، کمرشل صارفین کیلئے 53 فیصد، کھاد بنانیوالی فیکٹریوں کیلئے 64 فیصد اور پاور پلانٹس کیلئے 30 فیصد اضافہ کیا جائیگا۔ گھر یلو صارفین کیلئے تیسری سلیب میں گیس کی قیمت 10 تا 16 فیصد بڑھائی جائیگی۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جنوری 2015 سے ہو گا۔حکومت کی طرف سے تیل کی قیمتوں میں اگلے ماہ مسلسل تیسری بار کمی ہو گی۔ اگلے ماہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا بھی فیصلہ ہو چکا جو فی یونٹ 2.97 روپے ہو گی۔ حکومت کو ملکی ضروریات کیلئے 70 فیصد تیل درآمد کرنا پڑتا ہے۔ اس کی قیمتوں کا پاکستان میں تیار ہونیوالی مصنوعات پر اثر پڑتا ہے۔ کرایوں میں کمی بیشی بھی تیل کی قیمتوں کے مطابق ہوتی ہے۔ اب تیل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو جو ریلیف ملتا نظر آ رہا تھا اس پر خود حکومت ہی گیس کی قیمتوں میں اضافے سے قدغن لگا رہی ہے۔ گیس ہماری اپنی پیداوار ہے۔ اس میں اضافے کا فی الوقت حکومت کے پاس جواز نہیں ہے۔ کمرشل گیس کے نرخ بڑھیں گے تو اس کا اثر عام آدمی پر بھی پڑیگا۔ کھاد بنانیوالی فیکٹریوں کے نرخ 53 فیصد بڑھائے جا رہے ہیں اس سے براہ راست کاشتکار متاثر ہونگے جن کے حالات پہلے ہی کوئی قابل رشک نہیں ہیں۔ حکومت ہوش کے ناخن لے۔ عوام کو نئے سال کے موقع پر پریشان نہ کرے۔ ایسے فیصلوں سے حکومت کی مقبولیت میں کمی ہوتی ہے اور یہ فیصلہ تو بلا جواز ہے اس لئے اس پر عمل نہ کیا جائے۔