عافیہ کے نام پر داعش جیسی تنظیموں کی کارروائیاں مایوس کن ہیں: اہل خانہ
کراچی (اے ایف پی) امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ کے اہل خانہ نے انکے بے گناہ ہونے پر زور دیا ہے اور عسکریت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی جانب سے عافیہ کے نام پر کی جانیوالی خوفناک کارروائیوں پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ الجیریا سے عراق اور یمن تک عسکریت پسندوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کے بدلے عافیہ کی رہائی کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ اگست میں داعش نے امریکی جرنلسٹ جیمز فولے کو اغوا کیا اور عافیہ کی رہائی کا مطالبہ کیا اور پھر اس کا سر قلم کر دیا تھا۔ ڈاکٹر عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی نے زور دیا کہ عافیہ بے گناہ ہے اسے جلد رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا اگر امریکہ اس حوالے سے کچھ نہیں کرتا، اگر پاکستان کچھ نہیں کرتا تو داعش کی طرح کے لوگ عافیہ کے کیس کو استعمال کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عافیہ کو معلوم ہو کہ انکا نام اس طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے تو وہ مر جائینگی۔ عافیہ صدیقی کے گھر والوں کے مطابق عافیہ صدیقی کو 2003ء میں گلشن اقبال کراچی سے اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ اپنے 3 بچوں احمد، مریم اور سلیمان کے ساتھ ائرپورٹ جانے کیلئے نکل رہی تھیں۔ فوزیہ صدیقی نے بتایا عافیہ کے گھر سے جانے کے کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی اور امی نے دروازہ کھولا تو لوگوں نے انہیں دھمکی دی کہ اگر انہوں نے کسی کو بتایا تو ان چاروں کی نعشیں ملیں گی۔ 2003ء کے بعد 5 سال عافیہ صدیقی لاپتہ رہیں اور 2008ء میں افغانستان میں انکی گرفتاری ظاہر کی گئی۔ افغان فورسز نے انہیں امریکہ کے حوالے کر دیا۔ دوران تفتیش انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر امریکی فوجیوں پر فائرنگ کی، اس فائرنگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم وہ خود زخمی ہو گئیں۔ 2010ء میں امریکی عدالت نے انہیں 86 سال قید کی سزا سنائی۔