فوجی عدالتیں عارضی ہوں، کراچی کے سکولوں کی سکیورٹی سنبھالنے پرتیار ہیں: متحدہ
کراچی (خصوصی رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ نے ملک میںجاری دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے قلع قمع اوراسے جڑسے ختم کرنے کے لئے”نیشنل کاﺅنٹر ٹیررزم“ پالیسی کا بغور جائزہ لینے کے بعد اپنی سفارشات پیش کردی ہیں۔ کراچی میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان کے انچارج قمر منصور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سانحہ پشاور پاکستان کانائن الیون ہے۔ دہشت گردی کے اس واقعے نے ہرپاکستانی کوافسردہ کردیاہے۔ ملٹری کورٹس کاقیام مسئلے کامستقل حل نہیں، مقامی حکومتوںکے نظام،کمیونٹی پولیس سسٹم کے قیام اور چوکیداری نظام کے بغیرملٹری کورٹس بھی غیرموثر ثابت ہونگی۔ انہوں نے کہا بحےثےت قوم پاکستان حالت جنگ مےں ہے۔ الطاف حسےن نے اپنی تجوےز پےش کی ہے کہ حکومت اےم کےو اےم کے کارکنوں کو اسلحہ لائسنز فراہم کرے تو کارکن تمام سکولوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کےلئے اپنی خدمات بغےر کسی معاوضے کے فراہم کرےں گے۔ الطاف حسےن نے دہشت گردوں کے خلاف ایک لاکھ کارکن فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کےلئے پےش کرنے کی تجوےز بھی دی تھی۔ انہوں نے کہا ایم کیوایم نے ہمیشہ اصولوںپرسیاست کی ہے اور اب آدھا تیتر،آدھا بٹیر والا نظام نہیںچلے گا ہمیں دہشت گردی اور انتہاءپسندی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے ٹھوس، مو¿ثر اور جامع اقدامات کرنے ہونگے، ایسے مدارس کی اصلاحات کرنی ہونگی اور سامنے موجود مولانا عبد العزیز اور پس پردہ رہ کرکام کرنے والے مولانا عبد العزیزکو بے نقاب کرنا ہو گا اور فیصلہ کرنا ہو گا وہ دہشت گردوںکے ساتھ ہیں یا ہمارے ساتھ۔ فاروق ستارنے کہا دہشت گردوںکے خلاف آپریشن ”ضرب عضب“ گو تاخیر سے شروع کیاگیا تاہم اب اس میںکامیابی اس وقت ہی ممکن ہے جب اس کا دائرہ پاکستان کے کونے کونے تک وسیع کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا ملک مےں فوجی عدالتوں کی بات کرکے قوم کو ےہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ فوجی عدالتےں ہی ہمارے مسئلے کا حل ہے جو سراسر غلط ہے۔ فوجی عدالتےں وقتی حل ہےں اور اےم کےو اےم نے کئی ےقےن دہانےوں کے بعد اس کی حماےت کی ہے لےکن مذہبی انتہاءپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کےلئے مو¿ثر طرےقہ کار اپنانا ہوگا۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی پالےسی کےلئے سفارشی نکات پےش کرتے ہوئے کہا ملٹری کورٹس عارضی ہونی چاہئےں اور انکی مدت مقرر ہونی چاہئے ، ہمےں کئی اقدام اور اصلاحات اےک ساتھ کرنے ہوں گے۔ مدرسوں مےں کےا نصاب پڑھاےا جارہا ہے انکے مالی ذرائع انکے اکاو¿نٹس کا آڈٹ اور ےہاں کے تعلےمی نظام کو جدےد خطوط پر استوار کرنا ہوگا، نیکٹا کو فعال بنانا ہوگا ، نےشنل کمیٹی کاو¿نٹر ٹےرارزم نیکٹا کو پالےسی فراہم کرے جو پارلےمان کے ہمراہ نیکٹا کے اوپر دباو¿ اور نگرانی کرےں تاکہ نیکٹا مےں موجود سویلےن وفوجی عہدےداران کی نگرانی کی جاسکے، قانون نافذ کرنے والی اےجنسےوں کے درمےان رابطوں کا مو¿ثر نظام قائم کرنا ہوگا، قومی نصاب مےں موجود انتہا پسندی اور دہشتگردی کے رجحان کا خاتمہ کرنا ہوگا، مےڈےا جس طرح دہشتگردوں کو ہےرو بناتا ہے اس سلسلے مےں مےڈےا کو بھی پابند کرنا ہوگا۔ قومی سلامتی پالےسی کی کامےابی کےلئے مردم شماری اور نئے انتظامی ےونٹس کے قےام کی بھی ضرورت ہے۔ بےرسٹر فروغ نسےم نے کہا اےم کےو اےم نے صرف اس بنا پر ملٹری کورٹس کی حماےت کی ہے کہ ےہ بات لکھی جائے کہ ملٹری کورٹس صرف کالعدم دہشتگردوں کے خلاف استعمال ہوںگی۔ ےہ کورٹس اےم کےو اےم ، کسی عام شہری ےا سےاسی جماعت کے خلاف استعمال کی جائےں گی تو اےم کےو اےم عدالتوں سے رجوع کرے گی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق متحدہ کا کہنا ہے فوجی عدالتیں عارضی ہوں، ان کی مدت مقرر کی جائے، دہشت گردی کے خلاف کامیابی کے لئے مقامی حکومتیں، کمیونٹی پولیس اور چوکیداری نظام ناگزیر ہے۔ پولیس اصلاحات کرنا ہونگی، آزاد عدلیہ اور ذمے دار عدلیہ کا نظام بھی وضع کرنا ہو گا۔ فاروق ستار نے کہا انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کا قیام بھی انتہائی ضروری ہے، صرف فوجی عدالتوں پر ہی تکیہ نہیں کرنا ہو گا، ملٹری کورٹ عارضی حل ہے، نیکٹا کو فعال کرنا اور پارلیمنٹ کو اسے پالیسی گائیڈ لائن دینے کے لئے اقدامات کرنے ہونگے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا فوجی عدالتیں صرف دہشت گردوں کے خلاف ہونی چاہئیں۔ یہ کورٹ کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف استعمال کی گئیں تو ایم کیو ایم اس کے خلاف عدالتوں میں جائے گی۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے انچارج قمر منصور نے کہا حکومت ایم کیو ایم کے کارکنوں کو اسلحہ اور بلٹ پروف جیکٹس فراہم کرے تو وہ کراچی کے تمام سکولوں کی سکیورٹی سنبھالنے کے لئے تیار ہیں۔
متحدہ/ فوجی عدالتیں