ملک میں کئی بِلے ہیں، فوجی عدالتوں کی حمایت کا فیصلہ مسودہ دیکھ کر کرینگے: خورشید شاہ
سکھر (ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق قانونی مسودہ آئے گا تو اس کی حمایت کے بارے میں سوچیں گے، فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ زہر کا گھونٹ پی کر قبول کیا ہے، آصف زرداری نے کہا تھا کہ کہیں فوجی عدالتوں کا قانون انتقامی قانون نہ بن جائے اس پر خیال رکھنا ہے، پرویز مشرف کو عوامی حمایت حاصل نہیں تھی اس لئے وہ دہشتگردی پر قابو پانے میں ناکام ہوئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پالیسی جلسوں نہیں مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاسوں میں طے کی جاتی ہے۔ آصف علی زرداری نے فوجی عدالتیں انتقامی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی ترجیحات میں دہشتگردی کا خاتمہ سرفہرست ہے، اس کے لئے لڑیں گے بھی اور قربانی بھی دیں گے، دہشت گردی کو عوام کی مدد کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا، عوام دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔ پرویز مشرف اپنے گھر بیٹھے ہیں اب میدان میں آئیں۔ آصف زرداری نے بلے کی بات کی ہے اور بلے تو ملک میں بہت ہیں، عوام جانتے ہیں کہ ان کا اشارہ کس جانب تھا۔ فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ زہر کا گھونٹ پی کر قبول کیا ہے، ہماری یہ بھی کوشش ہوگی کہ اس قانون کو سیاسی نہ ہونے دیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی میں ڈسکشن جاری ہے اور چلتی رہے گی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے 27 دسمبر کے جلسہ عام میں صرف آصف زرداری نے شرکت کی،27دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی سندھ کا جلسہ تھا باقی شہروں میں الگ الگ جلسے ہوئے ہیں، ہم نے یہ تقریبات سادگی سے بھی منانے کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کی تعداد کم تھی ۔ ہم اس جلسے میں صرف ایک بھٹو کو لانا چاہتے تھے کیونکہ حالات ٹھیک نہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی 18 اکتوبر کو کہا تھا پارٹی کی پوری قیادت ایک ساتھ ٹرک میں نہیں چاہئے، بختاور بھٹو جلسے میں آئی تھیں لیکن انہیں سٹیج پر نہیں لائے۔ صرف فوجی عدالتیں قائم کرنے سے دہشتگردی کنٹرول نہیں ہو پائے گی ، اس کے اور بھی طریقے ہیں جو اپنائے جائیں ، فوجی عدالتوں کی بات کو ہضم کرنا پیپلز پارٹی کیلئے بہت مشکل تھا ، لیکن ہم نے حالات کو نظر میں رکھتے ہوئے حامی بھری ہے ، پیپلزپارٹی اپنی پولیس اور فوج کے ساتھ کھڑی ہے ، دہشتگردی انتہا کو پہنچ چکی ہے یہ ہماری جھگیوں تک پہنچ چکی ہے، دہشتگردی کی تشریح کو بھی دیکھنا ہوگا ۔