• news

سینٹ: فوجی عدالتوں سے سیاسی نظام متاثر ہو سکتا ہے: رضا ربانی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + آن لائن) سینٹ کے اجلاس میں وزراء کی غیر حاضری پر اپوزیشن نے احتجاج کیا جبکہ پیپلزپارٹی نے خاموشی اختیار کی‘ قائد ایوان راجہ ظفر الحق اپوزیشن کو وزراء کی غیر حاضری پر مطمئن نہ کر سکے‘ ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ نے بھی وزراء کی غیر حاضری پر احتجاج کیا۔ پیر کے روز سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ کی صدارت میں شروع ہوا تو رولز کو معطل کرکے سانحہ پشاور پر بحث کرائی گئی۔ اس موقع پر اے این پی کے سینیٹر زاہد خان نے اپنی نشست پر کھڑے ہوکر کورم کی نشاندہی نہیں کی تاہم شدید احتجاج کیا اور کہا حکومت کی عدم دلچسپی کا یہ حال ہے ایوان میں ایک بھی وفاقی وزیر ‘ وزیر مملکت یا پارلیمانی سیکرٹری موجود نہیں انہوں نے اپنی نشست پر کھڑے ہوکر شیم شیم کے نعرے لگانے شروع کر دیئے اور کہا حکومت سانحہ پشاور کے حوالے سے غیر سنجیدہ ہے اور ایوان کو تماشا بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ حکومتی وزراء کی غیر سنجیدگی کے باعث ایوان کو کیسے چلایا جارہا ہے میں حیران ہوں۔ انہوں نے کہا میں سانحہ پشاور پر بہت زیادہ رنجیدہ ہوں مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ نے قائد ایوان راجہ ظفر الحق سے کہا بتائیں ایوان کیسے چلائیں جس پر راجہ ظفر الحق نے کہا وزرا آرہے ہیں۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا وزراء حکومت سے تنگ ہیں جس پر صابر بلوچ نے کہا وزراء حکومت سے مطمئن نہیں ہیں وہ بے بس ہیں وزراء سے پوچھیں وہ ایوان میں کیوں نہیں آرہے جس پر سینیٹر زاہد خان نے کہا میں وزراء کی غیر حاضری پر احتجاج کرتا ہوں جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کہا حکومت ایوان میں وزراء اور ممبران کی حاضری کو یقینی بنائے جس کے بعد سانحہ پشاور پر بحث شروع کی گئی۔ ارکان سینٹ نے کہا جان بوجھ کر مسلح انتہا پسندی کو فروغ دیا گیا‘ کیا ریاست سیاست میں مذہب کا استعمال چھوڑے گی؟ اسلام آباد میں 4سو غیر رجسٹرڈ مدارس ہیں، کیا فوجی عدالتیں سیاست دانوں کیلئے پھندا ہیں؟ پی پی سوچ سمجھ کر حمایت کرے‘ افغان مہاجرین کو واپس بھیجا جائے‘ پاکستان کا مفاد مقدم رکھا جائے، صرف فوجی آپریشن سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی‘ ریاست میں بنیادی تبدیلیاں ضروری ہیں‘ کل کو کہا جاسکتا ہے سیاسی نظام دہشت گردی ختم نہیں کرسکا۔ عترت جعفری کے مطابق ایوان میں سینیٹر رضا ربانی نے اہم قانونی نکات اٹھائے ان کا مؤقف تھا معمول کے عدالتی نظام کوموثر بنایا جائے۔فوجی عدالتیں بننے سے سیاسی نظام کو زک پہنچ سکتی ہے۔ان کے خطاب میں دئیے گئے دلائل میں اتنا دباؤ پیدا ہوا کہ حکومت کے بجائے سینیٹر اعتزاز احسن کو وضاحت کے لئے کھڑا ہونا پڑا کہ مجوزہ ترمیم سے کوئی آئینی حق سلب نہیں ہوگا۔ این این آئی کے مطابق سینیٹر رضا ربانی نے کہا جب بھی مسلم لیگ ن کی حکومت آتی ہے تو فوجی عدالتیں بنتی ہیں، حکومت کو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے کہ کیسے ہمارے ملک کے 2 منتخب وزرائے اعظم کو مارشل لاء کے ذریعے ہٹایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا آئین میں ملٹری کورٹس نظر نہیں آتیں، آرٹیکل 245 کا نفاذ ہو اور اس پر فوجی عدالتیں قائم کردی جائیں تو پارلیمنٹ کا جواز نہیں بنتا اس لئے ارکان پارلیمنٹ کو استعفے دے دینے چاہئیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) نے سانحہ پشاور پر جوائنٹ سیشن بلانے کا مطالبہ کردیا اور کہا حکومت دہشت گردی کی تعریف واضح کرے۔ تحفظ پاکستان بل الماری کی زینت بن چکا ہے اسے دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جائے۔ ایم کیو ایم نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے لئے دعائیہ کلمات میں کہا اللہ رب العزت انہیں کامیابی نصیب فرمائے۔

ای پیپر-دی نیشن