• news

آئین میں ترمیم بھی ہوجائے فوجی عدالتوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی: جسٹس (ر) افتخار

فتح جنگ، اسلام آباد (نامہ نگار + ایجنسیاں) سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے فوجی عدالتوں کے قیام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوج کی زیر نگرانی خصوصی عدالتوں کی تشکیل کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ملک میں عدالتیں آزاد ہیں، ملٹری کورٹس کی کوئی گنجائش نہیں، منتخب نمائندے آئین میں بنیادی تبدیلیاں نہیں لا سکتے، آزاد عدلیہ کی موجودگی میں کوئی فوجی عدالت قائم نہیں ہوسکتی۔ آئین کے بنیادی ڈھانچے کیخلاف کوئی بھی آئینی ترمیم غیر قانونی ہوگی۔ آئین کی موجودگی میں فوجی عدالتیں غیر آئینی اور غیر قانونی ہوں گی۔ اگر آئین میں ترمیم بھی کرلی جائے تو پھر بھی عدلیہ کے نزدیک ان کی کوئی اہمیت و حیثیت نہیں ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے موجودہ عدالتی نظام کو مزید متحرک اور اس کی کارکردگی میں مزید بہتری لائی جائے۔ آئین میں خصوصی عدالتوں (فوجی عدالتوں) کی کوئی گنجائش نہیں ہے، یہ سراسر غیر قانونی و غیر آئینی اقدام ہوگا۔ اگر آئین میں ترمیم بھی کرلی جائے تو بھی یہ اقدام غیر آئینی ہی رہے گا۔ مجرموں کو پھانسی کے حوالے سے افتخار چودھری نے کہا کہ پھانسی دینے کے لئے عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، پھانسی میں رکاوٹ انتظامی معاملہ ہے عدالتیں اپنے فرائض درست طریقے سے سرانجام دے رہی ہیں۔ ہتک عزت کے حوالے سے عمران کے خلاف جلد مقدمہ دائر کروں گا۔ چودھری برادران کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اس لئے اس پر تبصرہ کرنا یا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا۔

ای پیپر-دی نیشن