غیر دوستانہ ماحول نے چوہدری نثار کیلئے ایوان میں آنے کی گنجائش نہیں چھوڑی
منگل کو ایوان بالا کا اجلاس حسب معمول پون گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا،اجلاس میں ارکان کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب اجلاس شروع ہوا تو اس وقت ایوان میں7ارکان موجود تھے جب اجلاس اگلے روز کیلئے ملتوی ہوا تو اجلاس میں حاضری بڑھ کر 27 ہوگئی۔ 9 ارکان نے سانحہ پشاور پر اظہار خیا ل کیا جن میں سے 7کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ اپوزیشن نے ایک بار پھر حکومت کو دھمکی دے دی ہے اگر سانحہ پشاور پر بحث وزیر داخلہ کی بجائے وزیر مملکت برائے داخلہ نے سمیٹی توسانحہ پشاور کے بعد پیدا اتحاد و یکجہتی کی فضاء متاثر ہوگی، دراصل اپوزیشن نے پھڈا کرنے کا پروگرام بنایا ہے اپوزیشن نے جان بوجھ کر یہ رویہ اختیار کیا ہے، چوہدری نثار نے ایوان بالا میں ’’غیر دوستانہ ‘‘ ماحول کی وجہ سے غیر اعلانیہ بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ اپوزیشن کے رویہ نے چوہدری نثار علی خان کیلئے جو صورت حال پیدا کی اس میں یہی مناسب تھا کہ چوہدری نثار علی خان ایوان بالا میں نہ آئیں اسی لئے انہوں نے وزیر مملکت برائے مملکت بلیغ الرحمن کو داخلہ کے معاملات نمٹانے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ اپوزیشن نے وزیر مملکت برائے داخلہ کو سننے کی بجائے شدید احتجاج کا پروگرام بنایا ہے اور دھمکی دی ہے اگر حکومت کشیدگی سے بچنا چاہتی ہے تو وزیر اعظم نوا زشریف یا پھر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سانحہ پشاور پر بحث سمیٹیں ‘ قائد ایوان راجہ ظفر الحق صلح جو شخصیت ہیں اور وہ معاملہ نمٹانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ایوان کو یقین دہانی کرا دی ہے وہ بحث سمیٹنے کیلئے وزیر اعظم یا وزیر داخلہ میں سے کوئی ایک بدھ کوا یوان میں لانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔