اپنی نوعیت کا پہلا بدترین واقعہ، کشیدگی بڑھے گی
لاہور (فرخ سعید خواجہ) سال 2014ء کے آخری دن وزیراعظم نوازشریف کی بھارت دوستی کی خواہش کا مزید خون بھارتی سکیورٹی فورس بی ایس ایف کے ہاتھوں ہو گیا۔ وزیراعظم نوازشریف 1997ء کے دور حکومت میں بھارت کے ساتھ تنازعات بات چیت کے ذریعے طے کرنے کے قائل ہو گئے تھے اور انہوں نے مئوقف اختیار کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تین جنگوں سے مسائل حل نہیں ہو سکے لہٰذا بات چیت سے دونوں ملکوں کو معاملات طے کرنے چاہئیں۔ وزیراعظم نوازشریف کے نقطہ نظر کے مخالفین کا اصرار تھا کہ بھارت بزدل اور مکار دشمن ہے اس سے کسی اچھائی کی توقع نہ رکھی جائے۔ 27سال گزرنے کے باوجود صورت حال جوں کی توں ہے۔ بی ایس ایف کے لوکل کمانڈر کی جانب سے شکرگڑھ سیکٹر پر بلائی گئی فلیگ میٹنگ میں جانے والے رینجرز کے اہلکاروں پر اندھادھند فائرنگ کے واقعہ نے ثابت کر دیا کہ بھارتی درندے کسی اخلاقیات اور بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔ لانس نائیک محمد صفدر اور نائیک ریاض شاکر کا بے جا بہایا جانے والا لہو بین الاقوامی برادری سے سوال کر رہا ہے کہ انسانیت کے دشمن بھارتی درندوں پر کیا کوئی قانون لاگو ہو گا؟ واقعہ سے سال 2015ء کا سورج لہو رنگ ہوکر طلوع ہو گا اور پاکستان بھارت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھانے کا سبب بنے گا۔ وزیراعظم بھارت مودی کی اشتعال انگیزیوں کے بعد اس واقعہ نے دونوں ملکوں میں پرامن تعلقات کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا ہے۔ میجر اعجاز احمد کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں فلیگ میٹنگ کے لئے بلایا جائے اور پھر شرکت کے لئے آنے والوں پر فائرنگ کر دی جائے۔