2015ءکو امن کا سال قرار دیا جائے، ملکر اقدامات کئے جائیں: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کیا ابھی ملک میں شرعی عدالتیں قائم کرنے کا وقت نہیں آیا، ہمارے پھولوں کو مسل دیا گیا، ڈیڑھ سو کے قریب معصوم بچوں کو گولیوں سے چھلنی کردیا گیا مگر ہم امن کیلئے اب بھی امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں جو کسی صورت بھی ہمارا دوست نہیں ہوسکتا، امریکہ نے ہمیں 65ءاور 71ءمیں دھوکے میں رکھ کر مروایا اور پاکستان دو ٹکڑے ہوا، ہمیں امن صرف نبی مہربان حضرت محمد کا نظام دے سکتا ہے۔ حکومت 2015ءکو امن کا سال قرار دے اور تمام سیاسی و دینی جماعتوں سے ملکر ملک میں قیام امن کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں، ملکی حالات کا تقاضا ہے حکومت اور تحریک انصاف معاملات کو جلد از جلد مذاکرات سے حل کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر ہال پشاور میں منعقدہ شہدائے امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے مولانا سمیع الحق، پرویز خٹک، مولانا گل نصیب، اقبال ظفر جھگڑا، افتخار حسین، پروفیسر محمد ابراہیم و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ سانحہ پشاور پر وزیراعظم نے پشاور آکر کوئی احسان نہیں کیا، یہ انکا فرض تھا کہ صدمہ سے نڈھال شہریوں کی ڈھارس بندھاتے مگر سکولوں کو بند کرنا بزدلانہ فیصلہ تھا، میں نوازشریف کی جگہ ہوتا تو خود سکول میں جاکر بچوں کو پڑھاتا۔ ملک و قوم کو شہدائے پشاور کے مقدس خون کے بدلے امن کا تحفہ ملنا چاہئے۔ قوم کے نونہالوں کو گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا یہ بہت بڑی قربانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے شہریوں نے ملک و قوم کیلئے گرانقدر قربانیاں دی ہیں اسلئے پشاور کو بہادروں کا شہر قرار دیکر شہید بچوںکو نشانِ حیدر ملنا چاہئے۔ شہیدوں کی قربانی نے قوم کو متحد کردیا ہے اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ اور امن کے قیام کیلئے پوری قوم یکجا ہوچکی ہے، سراج الحق نے آرمی پبلک سکول کی شہید پرنسپل کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ شہید پرنسپل کو بھی نشانِ حیدر کا اعزاز دیا جائے۔ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ تمام اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ملک میں امن کے قیام کیلئے یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے۔ قومی قیادت کو سیاسی و ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر سب کو اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف قوم کو سیسہ پلائی دیوار بنانا ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت 2015ءکو امن کا سال قرار دیکر قیام امن اور ملک سے ہر طرح کی بدامنی کے خاتمہ کیلئے موثر اقدامات کرےگی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا کہ اب بہت ہو گیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنی ہے، اگر اب بھی غلامی سے نہ نکلے تو تباہی کی طرف جائیں گے، افغانیوں کی واپسی سے متعلق بات کرتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ افغانیوں کی واپسی میں وفاقی حکومت رکاوٹ ہے، ان کا کہنا تھا کہ افغانیوں ی واپسی کیلئے روڈ میپ دیا جائے۔ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہے جس کا صحیح معنوں میں نوٹس بھی نہیں لیا گیا، آج اگر سانحہ پشاور میں سینکڑوں ننھے بچوں اور انکے اساتذہ کی قربانی کی بدولت قوم جاگ اور متحد ہو گئی ہے تو یہ موقع ضائع نہیں جانا چاہئے۔ افغان مہاجرین کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل نہ کیا گیا تو ہمیں سانحہ پشاور جیسے مزید المناک واقعات کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کا کوئی ملک لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کو اتنے بے ربط انداز میں قیام کی اجازت نہیں دے سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیراہتمام نشتر ہال پشاور میں شہدائے امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سراج الحق