سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں کو قانونی قرار دینے کی درخواست اعتراض لگا کر واپس
اسلام آباد (آن لائن) 1998ء میں فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں خارج کردہ درخواست پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی گئی تاہم عدالت نے اعتراض لگاکر واپس کر دی۔ 16 سال قبل کراچی میں فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھی ان کیخلاف ولی محمد سمیت بعض لوگوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے یہ درخواستیں منظور کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کو غیر آئینی و غیرقانونی قرار دیا تھا۔ ولی خان کے اس مقدمے میں عوامی حمایت تحریک کے سربراہ مولوی اقبال حیدر نے بھی ایک درخواست دائر کی تھی جو فوجی عدالتوں کے حق میں تھی تاہم سپریم کورٹ نے دوسری درخواستوں کیساتھ ساتھ اس کو بھی نمٹا دیا تھا اسی درخواست کے اخراج پر موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مولوی اقبال حیدر نے چند روز قبل سپریم کورٹ رجسٹری برانچ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا موجودہ حالات میں فوجی عدالتوں کا قیام آئین اور قانون کے مطابق ہے۔ ملک کی سالمیت کو خطرات لاحق ہیں اگر دہشت گردوں کو بروقت اور سخت سزائیں نہ دی گئیں تو اس سے معاشرے میں اور زیادہ مایوسی پھیلے گی جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ آفس نے اعتراض لگا دیا ہے کہ درخواست گزار کا کوئی بنیادی حق متاثر نہیں ہوا اور نہ ہی انہیں درخواست دائر کرنے کا کوئی حق ہے۔ قبل ازیں فوجی عدالتوں کی حق میں دی گئی درخواست پر اعتراضات کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی‘ عوامی حمایت تحریک پاکستان کے سربراہ مولوی اقبال حیدر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراضات کے خلاف چیمبر میں اپیل دائر کی ہے جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ فوجی عدالتوں کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور وہ ایک شہری ہونے کے ناطے اس طرح کی درخواست عدالت میں دائر کر سکتے ہیں۔ دہشت گردی سے صرف فوجی ہی نہیں عام لوگ بھی متاثر ہوئے ہیں اس لئے کوئی بھی شہری سپریم کورٹ سے رجوع کا حق رکھتا ہے۔ یہ انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے جس کی عدالت میں سماعت کی اجازت دی جائے۔