2015ء زیادہ خطرناک نئی لڑائیاں شروع ہونگی: بی بی سی
لندن (آن لائن) برطانوی میڈیا نے 2015ء کو گزشتہ سال کی نسبت زیادہ خطرناک ہونے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی صورت حال مزید خراب ہو گی، بہت زیادہ محاذوں پر اسلامی گروہوں سے لڑنے کے حوالے سے یہ انتہائی اہم سال ہو گا، عراق میں امریکہ عراقی فورسز کو مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ وہ داعش کے قبضے والے شہر واپس حاصل کر سکیں تاہم عراق حصوں میں بٹا رہے گا، شام میں بھی تباہ کن تعطل جاری رہے گا۔ بی بی سی کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پیدا ہونے والا اقتصادی دباؤ کسی بھی اہم ملک کو اپنے اتحادیوں سے علیحدہ ہونے پر مجبور نہیں کرے گا لیکن یہ دباؤ ضرور پیدا ہو گا کہ کوئی راستہ ڈھونڈا جائے۔ صدر بشار الاسد کے اہم حمایتی روس اور ایران نئی سیاسی حکمتِ عملی پر غور کریں گے۔ مغرب، عرب ممالک اور ترکی مختلف فورسز کی حمایت کرتے رہیں گے۔ 2015ء میں ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدہ ہو جانے کی امید ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع کروانے کی کوشش کریں گے۔ 2015ء میں مغربی سفارتکاروں کے سامنے دو چیلنجز ہوں گے اور وہ یہ کہ کس طرح شام کے ٹوٹنے کی وبا پر قابو پایا جا سکے اور کس طرح باغی روس کو روکا جا سکے۔ امریکہ ترقی کرے گا، یورپ پر جمود رہے گا یا پھر وہ مزید بگڑ جائے گا، چین ایک وائلڈ کارڈ ہے۔ عدم مساوات بڑھے گی، کسی کو سمجھ نہیں آئے گا کہ وہ اس کے متعلق کیا کرے۔ اگلے امریکی صدر کو بش کے ’ایڈونچرزم‘ اور اوباما کی ’خاموشی‘ کے درمیان کی کوئی راہ نکالنی ہو گی۔ 2014 کی جنگیں مزید بڑھ جائیں گی یا شاید مزید بگڑ جائیں اور نئی لڑائیاں شروع ہو جائیں گی۔ ان کی وجہ سے اور 2016ء میں ہونے والے امریکی انتخابات کی وجہ سے ان میں مغرب کی مداخلت کے متعلق بحث تیز جائے گی۔ نئے سال میں انٹرنیٹ ایک فلسفیانہ جنگ کا محاذ بن جائے گا۔ چین 2015ء میں شاید دنیا کی 10 بڑی بزنس کمپنیوں میں شامل ہو جائے۔