• news

ہائیکورٹ نے امام بارگاہ پر حملے کے چار ملزموں کی سزائے موت کالعدم قرار دیدی‘ رہائی کا حکم

راولپنڈی + لاہور (ایجنسیاں + وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے امام بارگاہ پر حملے کے 4 ملزموں کو انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے دی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے پھانسی کی سزائیں انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر ہی سنائی گئیں لہذا چاروں ملزمان حبیب اللہ، فضل حمید، طاہر حسین اور حافظ نصیر کو فوری طور پر باعزت رہا کیا جائے۔ واضح رہے کہ 26 فروری 2002 کو راولپنڈی کے تھانہ پیر ودھائی کی حدود میں امام بارگاہ شاہ نجف پر ہونے والے خود کش حملے کے الزام میں گرفتار 4 ملزموں کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 دسمبر 2004 کو پھانسی کی سزا سنائی تھی، حملے میں 11 افراد جاں بحق اور 19 زخمی ہوئے تھے۔ وکیل دفاع نے عدالت کو بتایا کہ امام بارگاہ شاہ نجف پر خودکش حملہ کیا گیا تھا اور ان کے موکل کو شک کی بنیاد پر سزا دی گئی ہے۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ یہ چار ملزم خودکش حملہ آور کے سہولت کار تھے۔ تمام شواہد انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کئے گئے تھے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے شخص مظہر حسین کو ناکافی شہادتوں کی بنا پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا ٹرائل کورٹ نے مقدمے کی سماعت کے دوران دستاویزات کی موثر طریقے سے جانچ پڑتال نہیں کی تھی۔ کراچی سنٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو بتایا کہ موت کی سزا پانے والا مجرم عبدالوحید 2013ءمیں پولیس کی تحویل سے فرار ہو گیا تھا جسے ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا۔ بنچ کے سربراہ نے کہا کہ سندھ کا اللہ ہی حافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ملزم پولیس کی تحویل سے بھاگ جاتے ہیں یا پھر انہیں بھگا دیا جاتا ہے۔ عدالت نے مجرم کی طرف سے دائر درخواست کو خارج کر دیا اور کہا کہ اگر مجرم کو دوبارہ گرفتار کر لیا جائے تو وہ خود گرفتاری دے دے تو پھر وہ دوبارہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتا ہے۔ ہائیکورٹ نے حقائق چھپا کر دہشت گردی عدالت سے سزائے موت کے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ حاصل کرنے پر فیصل آباد جیل سپرنٹنڈنٹ محمد بابر پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ جیلوں میں قابل افسر تعینات ہوتے تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔ مجرم کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ فیض احمد کی سپریم کورٹ میں اپیل ہونے کے باوجود اس کے ڈیتھ وارنٹ حاصل کر لئے گئے جو غیر آئینی اقدام ہے۔ فیصل آباد جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے یقین دلایا کہ مجرم فیض احمد کی سپریم کورٹ میں زیر التوا اپیل کے فیصلے تک ڈیتھ وارنٹ پر عمل نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ اگر مجرم کے اہل خانہ حقائق عدالت کے علم میں نہ لاتے اور مجرم کو پھانسی پر لٹکا دیا جاتا تو اسے عدالتی قتل کہا جاتا۔ افسوس ہے کہ محکمہ پولیس میں غیر ذمہ دار افسر بھرتی کر دئیے گئے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ کو علم ہی نہیں کہ ڈیتھ وارنٹ اس وقت حاصل کئے جاتے ہیں جب مجرم کی تمام اپیلیں مسترد ہو جائیں۔ عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے عدالت میں تحریری یقین دہانی پر مجرم کی جانب سے دائر درخواست نمٹا دی۔
4 ملزم رہا











ای پیپر-دی نیشن