• news

سیاسی حکومت فوجی عدالتیں بنانے پر مجبور، اسکی بے بسی پر ترس آتا ہے: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ این این آئی) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نج کاری کے نام پر ملک کے قیمتی اداروں کو اُونے پونے داموں فروخت کرنا چاہتی ہے، جماعت اسلامی اس کی سخت مزاحمت کرے گی اور ہم فروری میں ملک بھر سے لاہور میں مزدوروں اور محنت کشوں کو جمع کرکے نجکاری کے خلاف مہم چلائیں گے، نیشنل لیبر فیڈریشن کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا قومی اداروں میں مزدوروں کا استحصال ہو رہا ہے، حکومت ان اداروں کو نہیں چلا سکتی تو اپنی ناکامی کا اعتراف کرکے ریلوے سمیت قومی اداروں کو ہمارے حوالے کر دے ہم قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ان اداروں کو بہتر انداز میں چلائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی صفوں میں موجود کچھ لوگ پہلے قومی اداروں کو ناکام بناتے ہیں اور پھر اُونے پونے خرید کر ملک و قوم کو ان اداروں سے محروم کر رہے ہیں۔ ہم نجکاری کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم حکومت سے ورکرز ویلفیئر فنڈکے اربوں روپے کا حساب لیں گے اور مزدوروں کے فنڈز پر ہاتھ صاف کرنے والوں کے بھی ہاتھ توڑ کر ان سے ایک ایک پائی وصول کریں گے۔ مزدور حقوق کے تحفظ کیلئے لاہور میں مزدوروں کا سب سے بڑا اجتماع کریں گے۔سراج الحق نے کہا کہ قومی اداروں کی نجکاری تباہی کا راستہ ہے، حکومت نجکاری کا راستہ چھوڑکر اداروں کی بحالی کی طرف توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ 68سال میں کسی حکومت نے لیبر پالیسی پر عمل نہیں کیا، لاکھوں غیر رجسٹرڈمزدور سڑکوں پر ٹھیلے اور ریٹرھیاں لگا کر روزی روٹی کا انتظام کرتے ہیں،کوئی جوتے پالش کررہا اور کوئی ہوٹلوں میں برتن دھو رہا ہے مگر حکومت ان کی رجسٹریشن کے بارے میں کوئی پالیسی نہیں بنا رہی۔ ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ مجھے حکومت کی بے بسی پر ترس آتا ہے، ایک جمہوری اور سیاسی حکومت فوجی عدالتیں بنانے پر مجبور ہے، تما م جماعتوں نے امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے حکومت کو مینڈیٹ دیا اب حکمرانوں کی صلاحیتوں کا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کے بغیر مسائل حل نہیں ہوسکتے، اگر ملک کے عدالتی نظام میں کوئی سقم تھا تو حکمرانوں کو اسے دور کرکے اس کو بہتر بنانا چاہئے تھا، عدلیہ اپنا کام احسن انداز میں پورا کررہی ہے۔ دریں اثناءاسلام آباد جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے نائب امیر پروفیسر الیف الدین ترابی کی یاد میں ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کے ساتھ دوستی تجارت نہیں ہو سکتی، عالمی برادری جنوبی ایشیا اور دنیا میں امن کے لئے مسئلہ کشمیر کے حل کو اپنی ترجیح اول بنائے ۔دہشت گردی کے خلاف قانون میں مدارس کا نام شامل کرنا قومی اتفاق رائے کے لیے نقصان دہ ہو گا، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قومی جذبے کو مذہب کے خلاف استعمال کی کوشش کی گئی تو قومی اتفاق رائے سبوتاژ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کو بطور وزیراعظم پاکستان بھارت اور کشمیر عوام کی کشمکش میں تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے کشمیریوں کی وکالت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ملک میں عدلاتی ناظم کے ہوتے ہوئے غیرروایتی عدالتیں بنانا اچھی بات نہیں ہے لیکن ہم نے قومی اتفاق رائے کے لئے اس کا ساتھ دیا۔

سراج الحق

ای پیپر-دی نیشن