فریقین کو سنے بغیر اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کا فیصلہ نہیں دے سکتے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں انگریزی کی جگہ قومی زبان اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دلانے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی گئی۔ عدالت نے سیکرٹری کیبنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ فریقین کو نوٹسز جاری کئے بغیر اردو زبان کو سرکاری زبان قرار دینے کا فیصلہ نہیں دے سکتے عدالت اس حوالے سے پہلے متعلقہ اداروں کا موقف سنے گی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ سب ہی اردو بولتے ہیں ہم بھی بول رہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کیسوں کی سماعت بھی زےادہ تر اردو زبان میں کرتے ہیں درخواست گزار کو اور کیا چاہئے؟ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے یہ درخواست آئین کے آرٹیکل184 کے تحت دائر کی ہے، آئین پاکستان میں کہا گیا ہے کہ اردو کو قومی زبان کا درجہ دیا جائیگا اور اسکو دفتری زبان بھی بنایا جائیگا تاہم اس پر ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اور ہر جگہ انگریزی کو ہی اختیار کیا گیا ہے۔ یہ کیس 12 سال سے چل رہا ہے تین بار جلد سماعت کی درخواستیں دائر کرچکا ہوں۔
اردو زبان