کیا حکومت کیلئے آئین میں 21 ویں ترمیم کی منظوری میں مشکلات دور ہو جائیں گی؟
پیر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ہوئے لیکن دونوں ایوانوں سے بوجو ہ آئین میں 21ویں ترمیم کی منظوری حاصل کی گئی البتہ قومی اسمبلی میں آئین میں 21ویں ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952ء میں ترمیم پیش کر دی گئی قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آئین میں ترمیم پر بحث کا آغاز کیا تو انہوں نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی موجودگی میں فوجی عدالتوں کو قیام کے حق میں بھر پور دلائل دئیے انہوں نے فوج کا زبردست انداز میں دفاع کیا۔ تاہم انہوں نے پون گھنٹے کی تقریر میں ’’ دریار کو کوزے میں‘‘ بند کر نے کی کوشش کی انہیں بار بار حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے ڈیسک بجا کر داد دیقومی اسمبلی میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سابق صدر زرداری کی تعریفوں کے پل باندھ دئیے ‘ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں 21 ویں آئینی ترمیم پر بحث کے آغاز میں انہوں نے زرداری کا نام لیا ان کا اچھے انداز میں ذکر کیا اور کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں ایک سیاسی جماعت کے قائد نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مستقبل میں میری جماعت الیکشن جیتے یا ہارے۔ مگر ہم نے پاکستان سے دہشت گردی کے مرض کا خاتمہ کرنا ہے ۔ پیر کی شام قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 5 منٹ تاخیر سے سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا تو تلاوت اور ارکان کی رخصت کی درخواستوں منظور کرنے کے بعد انہوں نے ایجنڈا آئٹم نمبر 2 کیلئے پرویز رشید کے سپرد فلور کیا جنہوں نے آئین میں 21 ویں ترمیم کو زیر بحث لانے کی تحریک پیش کی۔ تحریک پیش ہونے کے بعد سپیکر نے پرویز رشید سے استفسار کیا کہ آئینی ترمیم کی چیدہ چیدہ خصوصیات وہ بیان کریں گے یا وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جس پر وزیر قانون نے کہا کہ بل پر و چوہدری نثار علی خان اظہار خیال کریں گے ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئینی ترمیم پر بحث کرائی گئی وزیر اعظم نواز شریف نیقومی اسمبلی کے تمام ارکان کو آج صبح پارلیمنٹ ہائوس میں ناشتے کی میز پر بلا لیا ہے حکومت کے لئے مولانا فضل الرحمنٰ ، طارق اللہ کے طرز عمل نے پریشان کر رکھا ہے دوسری طرف ایم کیو ایم بھی دھمکیاں دے رہے رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے آج حکومت ان کو کس طرح رام کرتی ہے۔