آئینی ترمیم میں مدارس پر فوکس معاشرے کو مزید تقسیم کرنے کی سازش ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ دہشت گرد خواہ کوئی بھی فرد ہو اور اس کا تعلق کسی بھی تنظیم سے ہو اسے سزا ملنی چاہئے۔ سانحہ پشاور کو مذہب کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ کراچی ایئر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض عناصر پشاور کے واقعہ کو مذہب اور دینی مدارس کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں پیدا ہونے والے اتفاق رائے کو ختم کیا جائے اور اس آئینی ترمیم کو متنازع بنا دیا جائے۔ ہر دہشت گرد قابل گرفت ہونا چاہئے۔ حکومت ایسا قانون بنائے کہ کوئی بھی فرد یا تنظیم جو دہشت گرد ہے اسے سزا دی جائے خواہ وہ کسی قومیت علاقے یا زبان کی بنیاد پر اسلحہ اٹھا کر ملک کے خلاف جدوجہد کر رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قانون کو سب کے خلاف یکساں نافذ کیا جائے، مساجد کو بدنام کرنے والے مغربی سامراج اور امریکہ کو خوش کرنا چاہ رہے ہیں، اس آئینی ترمیم میں مدارس کو فوکس کیا گیا ہے اور وہ مدارس جن میں 30لاکھ طلبہ زیر تعلیم ہیں، ان 30 لاکھ بچوں اور خاندانوں کے خلاف محاذ بنا کر پاکستان کے معاشرے کو مزید تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت جب بجٹ بناتی ہے تو وہ ان تیس لاکھ بچوں کے لئے کوئی رقم کیوں مختص نہیں کرتی۔ دریں اثناء سراج الحق نے ملک کے موجودہ سیاسی حالات، خاص طور پر آئین میں 21ویں ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر لائحہ عمل طے کرنے کے لئے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ کا ہنگامی اجلاس 8 جنوری کو منصورہ میں طلب کر لیا جو تین دن جاری رہے گا۔