• news

ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی ختم کرنیکا حکم کالعدم‘ لگتاہے ہائیکورٹ نے فیصلہ عجلت میں دیا: جسٹس جواد

اسلام آباد (ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ دوبارہ واپس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ لگتا ہے ہائی کورٹ نے عجلت میں نظربندی کے خاتمے کا حکم جاری کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ فریقین کے مکمل دلائل سننے کے بعد تفصیلی فیصلہ جاری کرے۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے حالات کو دیکھتے ہوئے سوچ بچار کے بعد ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی کے احکامات جاری کئے تھے۔ ممبئی حملوں سے متعلق پاکستان کی حکومت اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اس مقدمے کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لے گئی جہاں بہت حد تک اس مقدمے کی عدالتی کارروائی مکمل ہوچکی ہے۔ اٹارنی جنرل نے لکھوی کی نظر بندی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی پیش کیا گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیس میں فریقین کی جانب سے حقائق کو زیرغور نہیں لایا گیا، وفاق کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع ہی نہیں ملا، ایسی صورت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا کیوں نہ ہم یہ مقدمہ واپس ہائیکورٹ کو بھجوا دیں جو دونوں فریقین کیلئے بہتر ہوگا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا ایک بھی ایسی نظیر موجود ہے جس کے تحت ایم پی او کے خلاف کسی عدالت نے عبوری حکم جاری کیا ہو۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہیں مقدمہ واپس ہائیکورٹ بھجوانے پر کوئی اعتراض نہیں۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو ہدایت کی ہے کہ ذکی الرحمن کی رٹ پٹیشن کا فیصلہ سوموار 12 جنوری کو کرے، عدالت نے اٹارنی جنرل اور مقدمہ کے تمام فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہائیکورٹ میں پیش ہوکر اپنا موقف بیان کریں۔

ای پیپر-دی نیشن