مولانا فضل الرحمنٰ سیاسی افق پر ’’ طاقت ور مذہبی ‘‘ لیڈر بن کر ابھر رہے ہیں
صدر مملکت ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ 21ویں آئینی ترمیمی بل کی سمری پر بدھ کو دستخط کردیئے جس کے بعد 21ویں ترمیم آئین کا حصہ بن گئی ہے ‘ترمیم کا ’’کڑوا گھونٹ‘‘ پینے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس پھیکا پھیکا ہو گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمنٰ 21ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہ ڈالنے کے بعد اپنے گھر میں جا کر بیٹھ نہیں گئے بلکہ وہ آئینی ترمیم کے خلاف خم ٹھونک باہر نکل آئے ہیں اور تمام دینی قوتوں کو اکھٹا کرنے کے لئے کوشاں ہیں ،مولانا فضل الرحمن سیاسی منظر پر دینی قوتوں کے بڑے لیڈر کے طور پر ابھر رہے ہیں ۔ علماء اسلام (ف) کے سربراہ نے غیر فعال متحدہ مجلس عمل میں شامل مذہبی سیاسی جماعتوں کے قائدین کا اہم اجلاس آج طلب کرلیا ہے ۔قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے یقین دلایا ہے کہ ملک سے آئندہ تین سالوں کے دوران بجلی بحران کا خاتمہ کردیا جائے گا ‘ کالا باغ ڈیم سمیت 7 نئے ڈیم تعمیر کرنے کی پلاننگ بھی مکمل کی جاچکی ہے تاہم کالا باغ ڈیم پر کام کا آغاز قومی اتفاق رائے کے بعد کیا جائے گا۔