غداری کیس : دیگر ملزموں کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں : خصوصی عدالت صرف مشرف کیخلاف کارروائی کی درخواست مسترد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) خصوصی عدالت میں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کیس کی سماعت میں عدالت نے استغاثہ کی جانب سے ملوث دیگر فوجی و سول شریک کاروں کو چھوڑ کر صرف مشرف کے خلاف کارروائی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دےا کہ اسلام آبا د ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کی سماعت روکنے کا حکم وفاق کی استدعا پر دےا۔ وفاقی حکومت ےا کسی اور نے خصوصی عدالت کا 21نومبر کا فیصلہ چیلنج نہیں کےا ہے اور نہ ہی کسی کورٹ نے اسے کالعدم قرار دےا ہے۔ استغاثہ کی طرف سے صرف مشرف کے خلاف کیس چلانے کی استدعا پر بنچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت ایسا نہیں کر سکتی کہ صرف پرویز مشرف کی حد تک کیس کو چلائے، وفاق ہی مشرف کےخلاف شکایت کنندہ ہے ہائی کورٹ نے فریقین کی باہمی رضامندی سے خصوصی عدالت کی سماعت روکنے کا حکم دےا۔ وکیل نے کہاکہ ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو دیگر تین ملزموں شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کے خلاف سماعت سے روکا ہے تمام کیس سے نہیں، عدالت نے کہا کہ ہمیں آرڈر مل چکا ہے ایسا نہیں یہ کیس مشترکہ ہے 3نومبر 2007ءایمرجنسی و دیگر اقدامات میں بہت سے لوگ شریک تھے۔ عدالت دیگر ملزموں کو کیسے چھوڑ سکتی ہے پھر فیصلہ کیسے شفاف اور آئین و قانون کے مطابق ہو گا؟ ہم نے وفاق کو نئی درخواست (شکایت) دائر کرنے کے لئے کہا ہے۔ بعدازاں عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین فروری تک سماعت کے حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے خصوصی عدالت میں کیس کی مزید سماعت 17فروری تک ملتوی کر دی ہے۔
غداری کیس