پاور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک 1 5 0 0 میگاواٹ سے زائد بوجھ برداشت نہیں کر سکتا:سٹیٹ بنک
اسلام آباد (آن لائن)سٹیٹ بینک نے حکومت کے دعوﺅں کی قلعی کھولتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں پاور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک 1500 میگاواٹ سے زیادہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔اگر پاور پروڈکشن کمپنیاں بجلی1500 میگاواٹ سے زیادہ پیدا کریں تو بجلی تقسیم کرنے کا نیٹ ورک ہی موجود نہیں۔ سٹیٹ بینک نے اپنی حالیہ سہ ماہی رپورٹ میں یہ اعدادو شمارجاری کئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حکومت کی پروڈکشن اور نئے پاور منصوبے لگانے کی بجائے بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ بجلی کی ترسیل کرنے والی کمپنیوں کو فوری نجکاری کر دی جائے اور اس سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے۔ سٹیٹ بینک نے حکومت کی طرف سے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کی بجلی کی قیمتوں میں اصلاحات سبسڈی کی مناسب تقسیم، 342 ارب سے سرکلرڈیٹ کا خاتمہ،ریگولیٹری نظام میں اصلاحات شامل ہیں۔سٹیٹ بینک نے حکومت کی طرف سے بجلی کے نظام میں مناسب اصلاحات لانا، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری نہ کرنا،گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی ترجیح نہ ہونا جیسے معاملات پر اقدامات اٹھائے نہیں گئے۔ سٹیٹ بینک نے حکومت کو لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لئے مفید مشورے بھی دیئے ہیں جن میں چھوٹی مدت کے حل اور کچھ لمبی مدت کے حل شامل ہیں۔ سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کے نظام ترسیل کو جنگی بنیادوں پر بہتر بنائے۔حکومت گیس فرٹیلائزر اور ٹرانسپورٹ سیکٹر کی بجائے کی بجائے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو فراہمی کو یقینی بنائے۔ بجلی کے ایسے کارخانے جو فرنس آئل سے چلائے جا رہے ہیں ان کو کوئلہ کی طرف منتقل کرنا چاہئے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 861 صنعتی صارفین اور6900 گھریلو صارفین کو بجلی چوری کرنے پر سزا دی گئی۔
سٹیٹ بینک