• news

سیاسی بحران‘ بی جے پی حکومت بنانے میں ناکام‘ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ

نئی دہلی+ سرینگر (اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ) نام نہاد الیکشن کے دو ہفتوں بعد مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کرکے اُسے براہ راست نئی دہلی سرکار کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارتی صدر پرناب مکھر جی نے ریاستی گورنر این این وہرہ کو ریاست کا انچارج مقرر کر دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان ایم اے گنپتھی نے اے ایف پی کو بتایا کہ صدر نے ریاست میں گورنر راج نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ این این وہرہ کو صدر مکھر جی کی جانب سے سرکاری طور پر اختیارات سنبھالنے کی اجازت مل گئی ہے۔ مقبوضہ ریاست میں سیاسی حریف پاور شیئرنگ اتحاد بنانے میں ناکام رہے۔ اس سے ایک روز قبل نگران وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی استعفیٰ دیدیا تھا جس سے وہاں نیا سیاسی بحران پیدا ہوا۔ واضح رہے کہ ریاست میں 23دسمبر کو نام نہاد انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس کے تحت کوئی جماعت 44ارکان کی مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کر سکی۔ عمر عبداللہ کی نیشنل کانفرنس صرف 15نشستیں جیت سکی جس سے اسے سیاسی دھچکا لگا۔ ان انتخابات کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی میں پاور شیئرنگ فارمولا طے نہ پا سکا، چھوٹی جماعتوں سے اتحاد نہ ہو سکا۔ پی ڈی پی کو 28اور بی جے پی کو 25سیٹیں ملی ہیں۔ انہیں زیادہ تر نشستیں جموں سے ملیں۔ پی ڈی پی مختلف دوسری جماعتوں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گورنر راج کی سمری پر دستخط کر کے اسے منظوری کے لئے صدر کو بھیج دیا تھا۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کا پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ان الیکشن  میں بی جے پی کو وہ مقبولیت اور کامیابی حاصل نہیں ہو سکی جس کی نریندر مودی کو اُمید تھی۔ جس کے باعث بی جے پی کو حکومت بنانے میں دشواریوں اور مخالفت کا سامنا ہے۔ گورنر راج حکومت سازی میں تاخیر اور عبداللہ کے نگران وزیر اعلیٰ کے عہدے سے دستبردار ہونے پر نافذ کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے گورنر این این وہرا نے نئی حکومت معرض وجود میں آنے تک عمر عبداللہ کو نگران وزیر اعلیٰ رہنے کے لئے کہا تھا تاہم انہوں نے نگران وزیر اعلیٰ کے عہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کر لیا۔ ٹوئٹر پر عمر عبداللہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مستعفی ہو رہے ہیں کیونکہ میرے خیال میں جزوقتی نہیں بلکہ کل وقتی وزیراعلیٰ ہی ریاست کے مفادات کی آبیاری کر سکتا ہے۔ عمر عبداللہ کے مطابق وہ نگران وزیراعلیٰ کی حیثیت سے سرحدی گولہ باری اور گزشتہ برس کے سیلاب سے متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ انہوں نے پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی پر ریاست میں سیاسی بحران کی صورتحال پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ایک نہیں 2 جماعتیں پی ڈی پی کو حمایت دینے کے لئے تیار ہیں تو یہ جماعت 28 ارکان اسمبلی ہونے کے باوجود سرکار بنانے میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہی، یاد رہے کہ عمر عبداللہ انتخابات 2014ء کے نتائج منظر عام پر آنے کے بعد مستعفی ہو گئے تھے انہیں ریاستی گورنر این این وہرا نے نئی حکومت معرض وجود میں آنے تک نگران وزیر اعلیٰ رہنے کے لئے کہا تھا۔ واضح رہے 19جنوری تک نئی حکومت کا قیام عمل میں نہ لائے جانے کی صورت میں ریاست میں گورنر راج نافذ کیا جانا تھا  مگر  وقت کا انتظار کئے بغیر چند روز قبل ہی نافذ کر دیا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن