• news

پیرس: آپریشن میں میگزین پر حملہ کرنے والے دو بھائیوں سمیت 6 افراد ہلاک: پولیس حکام

پیرس (رائٹر + اے ایف پی + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ)  پولیس  حکام کے مطابق میگزین  چارلی  ایبڈو پر حملہ کرنے والے دو بھائیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ پولیس نے اس  مقام پر چھاپہ مارا تھا جہاں انہوں  نے پناہ لے رکھی تھی۔ اس دوران ایک یرغمالی  کو رہا کرا لیا گیا ہے۔ رائٹر کے مطابق پولیس  ذرائع نے بتایا ہے کہ کوشر سپر مارکیٹ  میں ایک علیحدہ واقعہ میں بھی بعض افراد کو یرغمال  بنایا گیا تھا کارروائی کے دوران ان  میں سے 4  یرغمالی مارے گئے۔ حکام کے مطابق میگزین  کے حملہ آوروں  نے  ڈیمیارٹن گوئیل میں یہودی مارکیٹ  میں پناہ لے رکھی تھی۔  ان افراد کا تعلق  انہی دو بھائیوں کے گروپ سے  تھا جنہوں نے میگزین  کے دفتر پر حملہ کیا تھا۔  اے ایف پی   نے مرنے والوں کی تعداد 5 بتائی ہے جن  میں  ایک حملہ آور شامل ہے۔ بی بی سی کے مطابق ڈامارٹن آں گوئل کے علاقے میں واقع گودام سے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جہاں میگزین  ’چارلی ایبڈو‘ پر حملہ کرنے والے دو مبینہ حملہ آوروں نے ایک شخص کو یرغمال بنا رکھا تھا۔ چارلی ایبڈو پر مبنیہ طور پر حملہ کرنے والے دو بھائیوں، شریف کواچی اور سعید کواچی نے گودام میں پناہ لے رکھی تھی۔ پولیس نے مشرقی پیرس میں واقع یہودی حلال (کوشر) سپر مارکیٹ میں یرغمال بنائے جانے والے افراد کو رہا کرا لیا۔ اس سپر مارکیٹ میں پولیس نے اس بندوق بردار کو بھی ہلاک کر دیا  جس نے کئی لوگوں کو یرغمال بنا رکھا تھا۔ اطلاعات کے مطابق سپر مارکیٹ میں لوگوں کو یرغمال بنانے والے شخص کا تعلق بھی چارلی ایبڈو پر حملے کرنے والوں کے ساتھ موجود تھا۔ پولیس نے دونوں جگہوں پر ایک ہی وقت میں آپریشن شروع کیا۔ بعض ذرائع کے مطابق جب پولیس نے اپنی آخری کارروائی کی تو اس کے بعد سپر مارکیٹ سے کئی مغویوں کو نکلتے دیکھا گیا۔ پولیس نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی سے پہلے ہی سپر مارکیٹ میں موجود مغویوں میں سے چار کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈامارٹن آں گوئل میں موجود واحد مغوی کو زندہ بچا لیا گیا، جبکہ اس کارروائی میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا ہے۔ فرانس کی تاریخ کے اس سب سے ہولناک حملے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کو میگزین کے دفتر پر حملہ کرنے والے دونوں مبینہ حملہ آور بھائی، شریف اور سیعد کواچی، دو دنوں سے پولیس سے بھاگ رہے تھے اور جمعے کی صبح ڈامارٹن آں گوئل کے علاقے میں واقع گودام میں انہیں گھیر لیا گیا تھا۔ پولیس نے  مشرقی علاقے میں ایک مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا تھا جس سے پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کی جس سے دو افراد زخمی ہو گئے۔ کار میں سوار افراد نے کوشر  مارکیٹ  میں متعدد  افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔  صورت حال کی نزاکت کے پیش نظر پولیس نے ہیلی کاپٹروں کی مدد طلب کر لی۔ پانچ ہیلی کاپٹر گاڑی پر نظر رکھنے کے لئے کئی گھنٹے تک کارروائی میں مصروف رہے، اے ایف پی کے مطابق پولیس سے جھڑپ سے قبل مشتبہ افراد نے ایک عورت سے کار چھین لی تھی۔ رائٹر کے مطابق فرانسیسی جریدے کے دفتر پر حملے کے بعد لگتا ہے کہ یورپ میں تارکین وطن کے خلاف تحریکوں کو تقویت ملے گی  یورپ کی سوسائٹی میں مذہب اور گروہی شناخت کے بارے میں ’’ثقافتی  جنگ‘‘ کو ہوا ملے گی۔ ایجنسی کے مطابق فرانس میں جہاں اس وقت اقتصادی بد حالی اور  بیروزگاری عروج پر ہے مسلمانوں کی تعداد یورپ کے کسی بھی ملک میں مسلمانوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔ اے ایف پی کے مطابق صومالیہ کی عسکریت پسند تنظیم الشباب نے گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے جریدے کے دفتر پر حملے کی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک دلیرانہ کارروائی قرار دیا اور کہا کہ اس سے کروڑوں مسلمانوں کو خوشی ہوئی ہے ۔الشباب کے ترجمان  ریڈیو نے کہا ہے کہ بعض گمراہ کن لوگ کہتے ہیں کہ اظہار رائے کی آزادی پر حملہ کیا گیا مگر ایسا نہیں  جن لوگوں نے حملہ کیا انہوں نے وہی کچھ کیا جو کرنا چاہئیے تھا۔ ریڈیو نے کہا کہ اسامہ بن لادن پہلے ہی مغرب پر واضح کر چکے ہیں کہ اگر اظہار رائے کی کوئی حد نہیں تو پھر انہیں اپنا خون بہائے جانے کی ہر وقت توقع رکھنی چاہئیے۔  ڈنمارک کا اخبار جس نے   توہین آمیز خاکے شائع کر کے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی دوبارہ ایسے خاکے شائع کرنے سے تائب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے باعث ہم ایسے خاکے شائع نہیں کرینگے۔ اخبار کی انتظامیہ کا کہنا ہے ہم نے نو سال تک حملے کے خوف میں گزارے ہیں تاہم ڈنمارک کے دیگر اخبارات نے فرانسیسی جریدہ  پر حملے کی خبر کی اشاعت کے ساتھ وہی خاکے دوبارہ شائع کر دیئے ہیں۔  فرانس کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ فرانس دہشتگردی کے خلاف جنگ کر رہا ہے کسی مذہب کے خلاف نہیں۔  وزیر داخلہ  کے مطابق ملک کے دوسرے علاقوں میں  88  ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے۔ اطلاعات  کے مطابق  میگزین  پر حملے میں استعمال ہونے والی کار سے پٹرول بم اور جہادی پرچم  برآمد ہوئے ہیں۔ پولیس  کے مطابق فائرنگ سے ہونے والی  خاتون کے واقعہ  کا پولیس اہلکار کا بھی میگزین پر  حملہ  کرنے والے دو بھائیوں  سے تعلق ہے۔ کوشر مارکیٹ کے علاقے میں تمام تعلیمی ادارے بند کرکے خالی کرا لئے گئے ہیں۔ اطلاعات  کے مطابق حملہ آور بھائی کئی سال  سے  دہشت گردی کے حوالے سے  امریکی فہرست میں شامل تھے۔ فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ وہ میگزین کے قتل عام کے تناظر میں دہشت گردی کیخلاف جنگ پر بحث کے لئے امریکہ اور یورپ کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ  اتوار کو  بین الاقوامی اجلاس کی میزبانی کریں گے۔ برنارڈ سیزینیو نے کہا کہ میں نے اقدام  کرکے  ہوئے سب سے زیادہ متاثر یورپی ممالک کے  اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ساتھ اپنے امریکی ساتھی (اٹارنی جنرل ) ایرک ہولڈر کو  پیرس آنے کی دعوت دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق میگزین پر حملے کے بعد فرانس  میں مقیم مسلمانوں کو بہت سے  خطرات  لاحق ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دو حملہ آور  بھائی یمن  میں القاعدہ  کے سینئر رہنما سے مل چکے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن