راولپنڈی: مشرف حملہ کیس کے مجرم خالد محمود کو پھانسی دیدی گئی‘ دو کی سزا پر عملدرآمد معطل
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) پرویز مشرف حملہ کیس کے مجرم خالد محمود کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں پھانسی دیدی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایئر فورس کے سابق اہلکار خالد محمود کو فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ سزائے موت سے پہلے خالد محمود کی لواحقین سے آخری ملاقات کرائی گئی۔ اس موقع پر اڈیالہ جیل کے اطراف میں پولیس اور ایلیٹ فورس کے کمانڈوز تعینات تھے۔ ملتان سے سپیشل رپورٹر کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 کے جج نے پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کے مقدمہ میں ملوث کالعدم مذہبی تنظیم کے رکن مجرم زاہد حسین عرف زاہدا کے ڈیتھ وارنٹ جاری کرتے ہوئے اسے 15 جنوری کو سزائے موت دینے کا حکم سنا دیا ہے عدالت نے لاہور کی جیل میں قید مجرم زاہد حسین عرف زاہدا کو سزائے موت دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سزا دینے کے بعد اس کی رپورٹ عدالت میں پیش کرانے کی ہدایت کی ہے۔ تھانہ سیتل ماڑی کے علاقہ میں مجرم نے فائرنگ کرکے اے ایس آئی غلام رسول کو قتل کر دیا تھا مجرم نے دو دیگر پولیس کانسٹیبلوں مجید اور یوسف کو بھی فائرنگ کرکے زخمی کر دیا تھا مجرم کو خصوصی عدالت نے دو مرتبہ سزائے موت 33 سال قید اور ایک لاکھ 70 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنا دی تھی مجرم کی تمام اپیلیں مسترد ہوگئی تھیں تاہم مقتول لواحقین کے معاف کر دینے پر دو روز قبل اس کی صرف ایک مرتبہ کی سزائے موت معاف کر دی گئی تھی۔ کراچی سے آن لائن کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے سزائے موت کے2قیدیوں کے بلیک وارنٹ کی معطلی کی درخواست مسترد کردی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے سزائے موت کے دو قیدیوں بہرام خان،سعید اعوان کے بلیک وارنٹ معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ پھانسی کے تیسرے قیدی شفقت حسین کی سزا پر وفاق کی جانب سے عمل در آمد روکے جانے پر عدالت نے درخواست خارج کر دی۔سینٹرل جیل میں قید پھانسی کے قیدی بہرام خان کے13 جنوری کے لیے بلیک وارنٹ جاری ہو چکے ہیں۔ مجرم نے 2003 میں ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت میں ایڈوکیٹ محمد اشرف کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔ دوسرے پھانسی کے قیدی محمد سعید اعوان کی سزا پر عمل درآمد کے لیے 15 جنوری کی تاریخ مقرر ہو چکی ہے۔ سعید اعوان نے 2001 میں ملیر میں ڈی ایس پی صادق حسین اور ایک پولیس اہلکار کو قتل کیا تھا۔
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے، این این آئی) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کی جانب سے جسٹس قاضی محمد امین نے سابق صدر پرویز مشرف کے قافلے پر حملہ کیلئے جھنڈا چیچی برج اڑانے کے کیس میں ملٹری کورٹ سے سزائے موت پانے والے مجرموں کی اپیل کی سماعت کے دوران وفاق کو نوٹس جاری کر کے 12 جنوری کو ڈپٹی اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا۔ ٹیکنیشن نوازش علی اور سویلین مشتاق کے وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ 2003ء دسمبر میں ہونے والے اس حملے میں سابق صدر محفوظ رہے تھے۔ ایئرفورس کی کورٹ نے تینوں ملزموں کے خلاف کیس چلایا انہیں سزائے موت سنائی تھی۔ آرٹیکل 10A کے تحت انہیں فیئر ٹرائل کا حق ملنا چاہیے۔ اس کیس میں جو دفعہ لگتی ہے اس کے تحت مجرم کی سزا دس سال قید ہے۔ میرے موکلان عرصہ گیارہ سال سے جیل میں ہیں کورٹ آف اپیل نے بھی ان کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ عدالت عالیہ نے اس درخواست پر پیر کو ڈپٹی اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے دونوں کی پھانسی پر عملدرآمد روک دیا ہے۔