2014 ء :پنجاب کے شہری 100 فیصد علاج کی سہولتوں سے محروم رہے
لاہور (ندیم بسرا) وزارت صحت پنجاب اور محکمہ صحت پنجاب کی بہتر منصوبہ بندی ا ور مناسب چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث سال 2014 میں پنجاب کے شہریوں کو 100 فیصد علاج معالجے کی سہولیات دستیاب نہ ہوئیں اور وہ علاج کی سہولتوں سے محروم رہے۔ لاہور اور دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں مفت ادویات اور مفت ٹیسٹوں کی سہولتیں مریضوں کو نہ مل سکیں۔ ایمرجنسی کے اندر مفت ادویات دستیاب رہی بلکہ ان ڈور میں داخل اور آپریشن کروانے والے مریضوں کو بازار سے ادویات حاصل کرنا پڑیں۔ لاہور میں میو ہسپتال میں سر جیکل ٹاور، جناح ہسپتال کا برن سنٹر، فاطمہ جناح انسٹیٹیوٹ آف ڈیٹنل سائنسز جوبلی ٹائون، انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز (جنرل ہسپتال)، سروسز ہسپتال میں نئی بلڈنگ سمیت دیگر ہسپتالوں کے منصوبوں پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ بتایا گیا ہے کہ لاہور میں ٹیچنگ ہسپتالوں میو، جنرل، گنگارام، سروسز، چلڈرن، جناح، لیڈی ولنگڈن اور دیگر میں مریض علاج کی ناکافی سہولتوں، مفت ادویات کی کم دستیابی، ٹیسٹوں کے چارجز اور آپریشن میں استعمال ہونے والی ادویات بازار سے خریدنے کا گلہ کرتے رہے۔ ہسپتالوں سے ایم آر آئی کی مد میں ڈھائی سے 4 ہزار روپے، سی ٹی سکین کی مد میں ایک ہزار سے 2 ہزار روپے تک چارجز وصول کیے جاتے رہے۔ اس کے علاوہ ٹیسٹوں کے 100 فیصد مفت سہولت واپس لینے مریض خوار ہوتے رہے اس کے ساتھ بیڈز کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑا اور ایسی صورتحال پر محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان نے ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا کہ ہسپتالوں کے اندر مریضوں کو مکمل علاج معالجے کی سہولتیں دی گئی ہیں۔ اسی سال ہسپتالوں میں صرف ادویات کا بجٹ بڑھا کر 8ارب سے زائد کر دیا گیا۔ ہسپتالوں کو مفت ادویات کی مسلسل فراہمی کیلئے تمام ایس ایس کو ہدایات دی گئیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے احکامات جاری کیے تھے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کو مکمل علاج معالجے کی سہولت دی جائے اسی کے تحت ایس او پی (SOP) بنائے گئے ہیں۔ ڈاکٹرز اور نرسز کی قلت کو پورا کرنے کیلئے بھرتیاں کی گئیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایم آر آئی کا ٹیسٹ پرائیویٹ لیبارٹریوں سے 12 سے 15 ہزار روپے میں ہوتا ہے۔ ہسپتال میں ڈیڑھ سے 2 ہزار روپے میں ٹیسٹ ہوتا ہے جبکہ غریب مریضوں کا مفت ٹیسٹ ہوتا ہے۔