21ویں آئینی ترمیم آئین سے متصادم ہے سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست گزار نے کہا ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے سیاسی و فوجی قیادت نے دفن شدہ نظریہ ضرورت کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے 21ویں ترمیم 1973کے آئین سے متصادم ہے، موجودہ عدالتی سسٹم کے متوازی نظام کھڑا کردیا گیا ہے، کچھ ملزموں پر اسی نظام اور کچھ پر ملٹری کورٹس میں مقدمہ چلے گا جس سے شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوںگے۔ آئین کے آرٹیکل203 اور 175کی حیثیت ختم ہوگئی ہے پاکستان جسٹس پارٹی کے چیئرمین منصف ملک نے اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ اکرام چودھری کے ذریعے پٹیشن دائر کی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوںکا قیام بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے اور ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق کے نفاذ کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سپریم کورٹ پر عائد ہوتی ہے۔ درخواست میں وزارت قانون، سیکرٹری دفاع، قومی اسمبلی اور سینٹ کے چیئرمین کو فریق بنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ بنیادی انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کیا جائے۔