• news

پٹرولیم مصنوعات پر 5فیصد ٹیکس اضافہ واپس لیا جائے: سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ

اسلام آباد (این این آئی) قائمہ کمیٹی سینٹ خزانہ و اقتصادی امور کے اجلاس میں حکومت کو پٹرولیم مصنوعات میں پانچ فیصد ٹیکس اضافہ واپس لینے کی سفارش کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ اوگرا آرڈنینس میں خامیاں دور کرنے کےلئے مفصل بریفنگ دیں۔ چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پٹرولیم مصنوعات میں 50 فیصد کمی ہوئی لیکن پاکستان میں صرف 12 فیصد کی کمی کی گئی، ٹیکس سے پارلیمنٹ اور عوام دونوں سخت پریشان ہیں جس پر پارلیمنٹ میں بھی سیر حاصل بحث ہو چکی اور عوامی نمائندے مجوزہ ٹیکس اضافے کے سخت خلاف ہیں۔ کمیٹی خود اوگرا کے ماہانہ قیمتوںکے تعین کرنے والے اجلاسوں میں شریک ہو کر مانیٹرنگ کیا کرے گی جس پر چیئرمین اوگرا سعید احمد نے کہا کہ اوگرا اجلاس میں کمیٹی اراکین کی شرکت پر کوئی اعتراض نہیں۔ کمیٹی کے اجلاس میں اوگرا اتھارٹی میں ممبران کی تعداد مکمل نہ ہونے پر شدید ناراضگی کا اظہارکیا گیا۔ کمیٹی اجلاس میں اراکین نے کثرت رائے سے پٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد ٹیکس واپس لینے کی سفارش کی جس پر سینیٹر رفیق راجوانہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ ایوان بالا میں بحث کے بعد اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کی وضاحت کے بعد چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری کے پاس ہے جنہوں نے رولنگ محفوظ کی ہوئی ہے۔ کمیٹی کو چیئرمین سینٹ کی رولنگ کا انتظار کرنا چاہئے ۔ سینیٹر سردار فتح حسنی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات میں کمی قوم پر احسان نہیں۔ ٹرانسپورٹ اور پی آئی اے کے کرایوں میں کمی نہیں کی گئی اور کہا کہ بدقسمتی سے پی ایس او کا ایم ڈی دیہاڑی دار مزدور سے بھی کم درجے کا ہے اور قائمقام کے طور پر کام کر رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے تین ماہ کے دوران مستقل ایم ڈی بھرتی کرنے کے فیصلے پر حکومت عمل نہیں کر رہی۔ وزیر اعظم پاکستان خود پی ایس او کے معاملات پر توجہ دیں اور کہا کہ اوگرا کے کچھ غیرقانونی کاموں اور فیصلوں کی وجہ سے ہم بھکاری بن گئے ہیں جس پر چیئرمین اوگرا سعید احمد نے جواباً کہا کہ ہم نے غیرقانونی فیصلے نہیں کئے۔
سینٹ کمیٹی

ای پیپر-دی نیشن