کراچی : بس اور آئل ٹینکر میں تصادم سے مرنیوالے 67 ہو گئے‘ جلنے سے نعشیں ناقابل شناخت‘ ایک ہی خاندان کے 9 افراد شامل لواحقین پیاروں کو یاد کر کے روتے رہے
کراچی (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) کراچی میں ہفتہ کو رات گئے آئل ٹینکر اور بس کے درمیان خوفناک تصادم میں جاںبحق ہونے والوں کی تعداد 67 ہو گئی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد بھی شامل ہیں جو شادی میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔ گھوٹکی کا باپ بیٹا بھی حادثے میں جاں بحق ہو گئے، جاں بحق ہونے والے افراد میں 9 خواتین اور 11 بچے بھی شامل ہیں۔ بری طرح جھلسنے کے باعث نعشیں ناقابل شناخت ہوگئیں۔ ہسپتال کے باہر لواحقین اپنے پیاروں کو یاد کر کے زار و قطار روتے رہے۔ عینی شاہدین کے مطابق حادثہ آئل ٹینکر کے سامنے والے روڈ پر جانے سے ہوا۔ آئل ٹینکر کا ڈرائیور فرار ہوگیا۔ بس میں کوئی ایمرجنسی دروازہ نہیں تھا، چھت پر بھی لوگ سوار تھے۔ بدقسمت بس ہفتہ اور اتوار کی شب کراچی سے شکار پور جا رہی تھی کہ سپرہائی وے لنک روڈ پر مخالفت سمت سے آنے والے ٹینکر سے ٹکرا گئی جس کے فوری بعد بس اور ٹینکر میں آگ بھڑک اٹھی۔ بس کی چھت پر سوارکئی افراد نے کود کرجانیں بچائیں۔ تاہم اندر موجود بس کے مسافر باہر نہ نکل سکے۔ سندھ حکومت نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کیلئے 2، 2 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔ جناح ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت بری طرح جھلس جانے کے باعث ممکن نہیں جن کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی۔ دوسری جانب وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ نے واقعے کا نوٹس اور پولیس اور ریسکیو اداروں کو فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی کے مطابق سپر ہائی وے پر حادثہ آئل ٹینکر کے ڈرائیورکی غفلت سے پیش آیا۔ ٹینکر میں لگنے والی آگ پٹرول کی وجہ سے قابو نہ کی جا سکی۔ شعیب صدیقی نے بتایا کہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں تاخیر سے پہنچیں جس کی تحقیقات کرائی جائیں گی۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، ایم کیو ایم قائد الطاف حسین، سراج الحق، لیاقت بلوچ اور دیگر سیاسی رہنماﺅں نے بس حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ نعشیں جھلس جانے کے باعث ناقابل شناخت ہیں۔ نعشوںکی شناخت کےلئے ڈی این اے کرایا جائے گا۔ وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جاکھرانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لنک روڈ کی خراب حالت کی وجہ سے بھی حادثات پیش آتے ہیں۔ بس اپنی جگہ پر ٹھیک تھی، ٹینکر نے مخالف سمت سے ٹکر مار دی۔ ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کے مطابق سپر ہائی وے پر ٹینکر بس کے دروازے سے ٹکرایا۔ ٹینکر کی ٹکر کے بعد بس کا دروازہ کھل نہیں سکا جس کے باعث ہلاکتیں زیادہ ہوئیں۔ بس حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ حادثے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی جس کے مطابق بس کا دروازہ لاک ہو گیا جس کے باعث مسافر باہر نہ نکل سکے۔ آئی این پی کے مطابق کراچی کے علاقہ عبداللہ گوٹھ کے حاجی آدم کے خاندان کے 9 افراد شادی میں شرکت کیلئے جا رہے تھے کہ حادثہ کا شکار ہو گئے۔ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی پورے علاقے کی فضا سوگوار ہو گئی اور المناک حادثہ پر خوشیوں بھرا گھر ماتم کدہ بن گیا۔ لاہور سے خبرنگار کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے کراچی کے قریب حادثے پر مسافروں کے جاں بحق ہونے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے اور سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کو ہدایت کی کہ اپنے پیاروں کی نعشیں ان کے گاﺅں اور شہروں تک بھیجنے کے انتظامات میں لواحقین کی ہر طریقے سے مدد کی جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بھی حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں عینی شاہدین کے مطابق بس میں کوئی ایمرجنسی دروازہ نہیں تھا۔ مسافر گنجائش سے زیادہ تھے۔ بس کی چھت پر بھی لوگ سوار تھے جبکہ فائر بریگیڈ بھی بہت دیر سے پہنچی۔ علاوہ ازیں تحقیقاتی حکام کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ نے بس کا معائنہ کر لیا۔ بس کی چھت پر یا اندر کسی کیمیکل یا دھماکہ خیز مواد کے شواہد نہیں ملے۔ بس کے جلے ہوئے حصوں کو لیبارٹری ٹیسٹ کیلئے بھجوایا جا رہا ہے۔ بس کی کھڑکیوں میں پلاسٹک گلاس نصب تھا، کھڑکیوں کے باہر لوہے کی جالیاں تھیں جس کی وجہ سے مسافر نکل نہیں پائے، بس کے اندر سی این جی سلنڈر نصب ہونے کا خدشہ ہے، ٹریفک پولیس کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
کراچی تصادم