• news

وزیراعظم جتنی جلد ہو جوڈیشل کمشن کا اعلان کر دیں، رحمن ملک کی سراج الحق سے ملاقات

لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے سینیٹر رحمن ملک نے گزشتہ روز یہاں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ حکومت کو جوڈیشل کمشن بناکر بڑے پن کا مظاہرہ کرنا چاہئے جبکہ رحمان ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم جتنی جلد ہو جوڈیشل کمشن کا اعلان کریں۔ سراج الحق نے کہا کہ 21ویں ترمیم میں مدارس کو ٹارگٹ کیا گیا، 21ویں ترمیم میں ہم نے مذہب کو شامل نہ کرنے کی تجویز دی تھی، ملک کو آگے بڑھانے کیلئے مشاورت کی ضرورت ہے تمام جماعتوں نے حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے، قومی اتفاق رائے سے ملک کو بچایا جا سکتا ہے، حالات کا تقاضا ہے کہ معاملات مذاکرات سے حل کئے جائیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ حکومت اور تحریک انصاف میں خلا موجود ہے، مذاکرات کے معاملے پر اسحاق ڈار کا رویہ مثبت ہے۔ عمران کا بھی مثبت جواب آیا ہے۔ مذاکرات شروع نہ ہوئے تو سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے، کوشش کرنا چاہئے کہ سیاسی حالات مزید خراب نہ ہوں، حکومت اور تحریک انصاف نے آرڈیننس پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے کہا معاملات حل نہ ہوئے تو دھرنے پھر شروع ہو سکتے ہیں۔ قبل ازیں منصورہ میں جماعت اسلامی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ سول عدالتوں کی طرف سے 8 ہزار مجرموں کو سنائی گئی پھانسی کی سزاﺅں پر حکومت نے خود عملدرآمد نہیں کیا، مدارس پر لگائے گئے الزامات کا حکومت آج تک کوئی ثبوت دے سکی نہ دہشت گردی میں ملوث کسی ایک بھی مدرسے کی نشاندہی کی گئی۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی کی شوریٰ نے طے کیا ہے کہ اس سال بڑے پیمانہ پر رابطہ عوام مہم چلائی جائے گی اور جماعت اسلامی کے دروازے عام آدمی کیلئے کھول دیئے جائیں گے۔ ملک بھر میں ممبر سازی مہم چلا کر ایک کروڑ لوگوں کو جماعت کے ممبر ،کارکن اوررکن بنایا جائے گا۔ رابطہ عوام مہم میں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر نوجوانوں،کسانوں اور محنت کشوں کے بڑے بڑے کنونشن منعقد کئے جائیں گے۔ یوتھ پالیسی کے تحت 10 لاکھ نوجوانوں کو جماعت میں شامل کیا جائے گا، ملک بھر سے اقلیتوں پر مشتمل پاکستانی برادری کو بھی جماعت میں شامل کرکے ان کا علیحدہ ونگ قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ شوریٰ نے طے کیا ہے کہ امسال بھی 5فروری یوم یکجہتی کشمیر کو شایان شان طریقے سے منایا جائے اس سلسلہ میں ملک بھر میں ریلیاں جلسے جلوس اور کشمیر کانفرنسز منعقد کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں لاہورسے ایجنسیوں کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما و سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے فوجی عدالتوں کا قیام ماورائے آئین نہیں، داعش پاکستان میں شیعہ سنی فساد کرانے کی سازش کررہی ہے، حکومت داعش کی آمد کی اطلاعات کو سنجیدگی سے لے، پی ٹی آئی اور حکومت کی سینئر لیڈر شپ سے رابطے ہوئے ہیں دونوں کے درمیان معاملات میں آئندہ دو چار روز میں بہتری آ سکتی ہے، اشرف غنی ملا فضل اللہ کو زنجیروں میں جکڑیں اور پاکستان کے حوالے کریں یہ ان انکا پاکستانی قوم پر بڑا احسان ہوگا، وزیر داخلہ نے جن دس فیصد مدرسوں کا کہا ہے انکے نام عام کئے جانے چاہئیں، مولانا فضل الرحمن منجھے ہوئے سیاستدان ہیں وہ ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے یکجہتی کی فضا متاثر ہو لیکن انکے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔ یہاں پریس کانفرنس کرتے انہوں نے کہا ملک کے موجودہ حالات میں مفاہمت نا گزیر ہے۔ آنے والے دنوں میں دہشتگرد تصادم کرا سکتے ہیں حکومت کو اسکے لئے سکیورٹی انتظامات سخت کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا پاکستان میں 23 ہزار رجسٹرڈ مدرسے ہیں اور ان میں سارے خراب نہیں لیکن ہمیں انہیں قومی دھارے میں لانا چاہئے۔ دہشتگردی کے واقعات میں جتنے دہشتگرد مارے گئے ہیں ان میں سے کسی نے دینی مدرسے سے نہیں بلکہ سیکولر تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کہا نریندر مودی پاکستان مخالف ذہنیت کی وجہ سے جیتے اور وہ اب اپنی سیاست چمکا رہے ہیں لیکن وہ دونوں ممالک کی عوام کی دوستی کی خواہش کا ستیاناس نہ کریں۔ انہوں نے کہا تھر میں قحط نہیں وہاں صرف سپلائی کی شارٹیج ہوتی ہے۔ پنجاب میں بھی لوگ مرتے ہیں لیکن اسے کوئی ہائی لائٹ نہیں کرتا یہ تفریق نہیں ہونی چاہیے۔ صباح نیوز کے مطابق رحمان ملک نے کہا مذہبی جماعتوں اور حکومت کو کسی لڑائی میں پڑنے یا الزام تراشی کے بجائے بیٹھ کر اختلافی امور کا حل نکال لینا چاہئے، پاکستان میں دہشت گردی کے معاملات میں بھارت ملوث ہے، وہ قیام پاکستان سے آج تک انتشار میں ملوث ہے۔ بھارتی وزیراعظم اور افغان صدر کو چاہئے خطے میں امن کے فروغ میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
رحمن ملک

ای پیپر-دی نیشن