• news

دھند برقرار، حادثات میں2 افراد ہلاک: بجلی، گیس کی بدترین بندش پر احتجاج جاری

لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ خبرنگار+ نمائندگان) صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں شدید دھند کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور دھند کے باعث کاروبار زندگی شدید متاثر ہوا۔ پروازیں بھی تاخیر کا شکار ہوئیں، لاہور ائرپورٹ پر پروازوں کی منسوخی اور تاخیر کا سلسلہ بھی جاری رہا اور اس میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ٹریفک حادثات میں مزید 2 افراد جاں بحق اور 18زخمی ہو گئے جبکہ گزشتہ روز بھی بجلی اور گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری رہی جس پر لوگ سراپا احتجاج بنے رہے اور مظاہرے جاری رہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ لاہور اور اس کی گنجان آبادیوں میںبجلی کی 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر صارفین نے احتجاج کرنا شروع کر دیا۔ لیسکو کی جانب سے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے دورانئے میں6گھنٹے کا اضافہ کر دیا۔ اتوار والے روز مختلف علاقوں میں 10سے12 گھنٹے بجلی بند کی گئی۔ بعض علاقوں میں مسلسل 55 فیڈرز بھی اکٹھے بند رہے اس کے ساتھ 8 گرڈ سٹیشن بھی بند رہے۔ علاوہ ازیں لاہور میں گیس کی بندش نے شہریوں کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کر دیا۔ لاہور کے ایک چوتھائی علاقوں میں گیس کی بحالی نہ ہو سکی۔ لاہور میں اقبال ٹائون (گلشن بلاک)، نیلم بلاک، الحمد کالونی، مصری شاہ، یتیم خانہ، بند روڈ، سمن آباد، اچھرہ، شاہدرہ، جوہر ٹائون، ملتان روڈ، گڑھی شاہو، مغل پورہ، جلوموڑ، شاہ کمال، شادمان، اندرون لوہاری گیٹ نیاز بار لاہور، ملتان روڈ اور دیگر میں صارفین کو گیس کی بندش سے شدید مسائل کا سامنا رہا۔ جی ٹی روڈ پر دھوبی گھاٹ کے درجنوں صارفین نے اتوار والے روڈ گیس کی بندش کے خلاف مظاہرہ کیا۔ دوسری جانب ایل پی جی بعض علاقوں میں 170روپے فی کلو میں دستیاب ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نوازشریف کے حلقہ این اے 120میں نہ بجلی ہے نہ پانی، گیس بھی تین ماہ سے بند ہے۔ راجگڑھ، رام نگر، ساندہ میں گزشتہ تین ماہ سے گھروں سے گیس غائب ہے۔ گھروں میں گیس بند ہونے کی وجہ سے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں۔ اہلیان علاقہ کا کہنا ہے کہ اگر راجگڑھ کی گیس بحال نہ ہوئی تو چوبرجی چوک سے تمام سڑکیں بند کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں شدید دھند کی وجہ سے لاہور ائرپورٹ پر پروازوں کی منسوخی اور تاخیر کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور اس میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات 9گھنٹے لاہور ائرپورٹ پر فلائٹ آپریشن بند رہا جس کی وجہ سے بیشتر پروازیں صبح 10بجے کے بعد لاہور پہنچنا شروع ہوئیں اور ائرپورٹ لاری اڈے کا منظر پیش کرنے لگا۔ النصر ائرلائن کی نجف سے آنیوالی اور نجف جانیوالی دونوں پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب میں سوئی گیس کی بدترین اور کم پریشر کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔ سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20گھنٹے سے بھی تجاوز کر گیا جس کے باعث گھریلو خواتین کو کھانا پکانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرکے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے، سخت سردی میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ شہروں میں 12گھنٹے اور دیہاتوں میں 14گھنٹے تک جا پہنچا۔ بجلی کی بندش تین، تین گھنٹے مسلسل بند رہنا معمول بن گیا، کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں۔ سرائے مغل سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور گردونواح میں 12سے15گھنٹے کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کرکے عوام کو احتجاج کیلئے سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ مقامی سماجی کارکنوں حاجی ظہور احمد ساجد، شباب ملی کے صدر ملک عثمان اور محمد نوید نظامی نے چیف ایگزیکٹو لیسکو محمد انور ہرل اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ بھائی پھیرو کو کیٹیگری A میں شامل کرکے لوڈشیڈنگ سے استثنیٰ قراردیا جائے۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ 14سے 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ مساجد میں پانی کی قلت کی وجہ سے نمازی بھی وضو کی سہولیات سے محروم رہے۔ خوشاب اور سرگودھا سے نامہ نگاران کے مطابق دریائے جہلم پل پر سڑک مخالف سمت سے آنے والے ٹرالر سے ٹکرا گیا جس کے باعث تاج اکبر موقع پر دم توڑ گیا جبکہ 2 افراد زخمی ہو گئے۔ پنڈدادنخان سے نامہ نگار کے مطاق دھند کے باعث پنڈ دادنخان سے چکوال جانے والی ویگن جسے ڈرائیور عدنان شاہ چلا رہا تھا کھیوڑہ کے قریب سینکڑوں فٹ گہری کھائی میں جا گری جس سے ایک شخص موقع پر دم توڑ گیا جبکہ 6زخمی ہو گئے۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق شدید دھند کی وجہ سے مسافروں سے بھری ہوئی بس فوارہ چوک کے فوارہ پر چڑھ گئی جس کے باعث 10مسافر زخمی ہو گئے۔
اسلام آباد (راجہ عابد پرویز/ خبرنگار) ملک بھر میں پٹرول اور فرنس آئل کا سٹاک خطرناک حد تک کم ہوگیا ہے جس کے باعث پی ایس اور دیگرآئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے ڈیلروں کو پٹرول کی فراہمی 50 فیصد کم کردی ہے۔ وزارت خزانہ، وزارت پٹرولیم اور ڈی جی آئل کی خاموشی کے باعث پی ایس او بدترین مالی بحران سے دوچار ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ایس او کے آرڈر منسوخ ہونے سے پٹرول کی درآمد کم ہوگئی ہے۔ پی ایس او کے پاس پٹرول کا ذخیرہ صرف 10دن کیلئے رہ گیا ہے۔ سی این جی سٹیشنز بند ہونے کی وجہ سے پٹرول کی ماہانہ طلب 3 لاکھ ٹن تک پہنچ چکی ہے۔ ملکی ریفائنریز کی ماہانہ پیداواری صلاحیت 80 ہزار ٹن ہے جس کی وجہ سے پی ایس او کو 2 لاکھ 20 ہزار ٹن ماہانہ پٹرول درآمد کرنا پڑ رہا ہے لیکن آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو براہ راست پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت نہیں۔ پی ایس او کے پاس فرنس آئل کا سٹاک اگلے چند دنوں میں ختم ہو جانے کا خدشہ ہے۔ فرنس آئل کی قلت کے باعث پی ایس او نے پاور سیکٹر کو فرنس آئل کی فراہمی 22 ہزار سے کم کرکے 6 ہزار ٹن یومیہ کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ایس او کو آئندہ ہفتے 48 ارب جاری کردیئے گئے تو پھر بھی صورتحال معمول پر آنے میں 20 دن لگیں گے۔ پی ایس او کے 110 ارب روپے کے لیٹر آف کریڈٹ بلاک ہوچکے ہیں اور تمام بنکوں نے پی ایس او کو قرض دینے سے انکار کردیا ہے۔ پی ایس او کو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ آئندہ ہفتے کے دوران ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12تا18گھنٹوں تک پہنچنے اور پٹرول کی قلت شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن