چوہدری نثار کی ایوان سے غیر حاضر وزراء کی سرزنش پر اپوزیشن کا خیر مقدم
پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد منعقد ہوا تو ایوان میں ارکان کی مایوس کن حاضری تھی ، حکومتی ارکان اور وزراء کی غیر حاضری حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث بنی رہی۔ڈپٹی سپیکر نے سوال کرنے والے ارکان کے نام پکارے تو بیشتر ارکان ایوان میں موجود نہ تھے، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان سے متعلق سوالات پر ڈپٹی سپیکر نے بتایا کہ’’ وزیر تجارت کا پیغام آیا ہے کہ وہ ٹریفک میں پھنس گئے ہیں ان کے سوالات کچھ دیر کیلئے موخر کردئیے جائیں ‘‘وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزراء کی غیر حاضری کا سخت نوٹس غیر حاضر وزراء کے بارے میں قدرے سخت الفاظ استعمال کئے اور کہا کہ اسمبلی کا ایجنڈا ہفتوں پہلے آجاتا ہے ٹریفک میں پھنسنے کا عذر قابل قبول نہیں۔ جو وزیر خود ایوان میں نہیں آتے اور نہ ہی کسی دیگر وزیر کو اپنا بزنس حوالے کرتے ہیں انہیں وزیر رہنے کا کوئی حق نہیں ،انہوں نے بتایا کہ وہ پہلے ہی وزیراعظم کے سامنے یہ معاملہ اٹھا چکے ہیں اب دوبارہ اس معاملہ پر وزیر اعظم سے بات کروں گا۔ وزراء کی سرزنش پر اپوزیشن کے ارکان بڑے خوش دکھائی دے دے رہے تھے اپوزیشن ارکان نے بھی وزیر داخلہ کے بیان کا ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا،پی پی پی کے ایاز سومرو نے وزیر داخلہ کو خوب داد دی اور کہا کہ’’ چوہدری نثار علی خان نے سچی بات کی ہے۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایوان کو تحریک انصاف کے چار ارکان کو مسلسل چالیس روز سے قومی اسمبلی کی کارروائی سے غیر حاضر رہنے پر قواعد کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی شفقت محمود‘ عائشہ گلالئی‘ رائے حسن نواز اور منزہ حسن مسلسل چالیس روز سے ایوان کی کارروائی سے غیر حاضر ہیں اور اس دوران ان کی جانب سے رخصت کی کوئی درخواست بھی موصول نہیں ہوئی۔ قواعد کے مطابق چالیس دن مسلسل غیر حاضری پر ارکان کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے اس طرح ڈپٹی سپیکر نے تحریک انصاف کے چار ارکان کو یہ باور کرا دیا ہے ان کی رکنیت ختم کی جا سکتی ہے اسی طرح مستعفی ہونے والے تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے لئے بھی یہ وارننگ ہے ،شیخ رشید نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے 33 حلقوں کا انتخاب دیکھ رہے ہیں ،ایسا دکھائی دیتا ہے حکومت نے تحریک انصاف کے مزید ناز نخرے نہ اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے بس جمعیت علما اسلام (ف) کی طرف سے قرار داد آنے کا انتظار ہے۔