چیئرمین تحریک انصاف کی آرمی پبلک سکول پشاور آمد شہید بچوں کے والدین کا مظاہرہ ”گو عمران گو“ کے نعرے‘ سکول کے اندر طلباءکا استقبال تصاویر بنوائیں
پشاور (بی بی سی + نوائے وقت نیوز) تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی پشاور میں طالبان کے حملے کا نشانہ بننے والے آرمی پبلک سکول آمد کے موقع پر حملے میں شہید ہونے والے بچوں کے لواحقین نے احتجاج کیا۔ عمران خان اپنی اہلیہ ریحام اور صوبائی قیادت کے ہمراہ گزشتہ روز واقعے کے تقریباً ایک ماہ بعد سکول پہنچے اور طلبا اور کچھ والدین سے ملاقات کی۔ اس دوران کچھ والدین نے ان سے گلے شکوے کئے اور کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے میں کچھ نہیں کیا اور ان کے بچوں کی ہلاکت پر سیاست کی جا رہی ہے۔ عمران خان کی آمد پر سکول کے باہر موجود مظاہرین نے شدید احتجاج کیا اور ’گو عمران گو‘ کے نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مشکل وقت میں تو انھیں تنہا چھوڑ دیا اور واقعے کے ایک ماہ بعد وہاں کیا کرنے آئے ہیں۔ احتجاج میں شریک ایک والد نے کہا کہ یہ احتجاج اس لئے نہیں کیا گیا کہ ’ہم کوئی معاوضہ مانگ رہے ہیں ہمیں اپنے بچوں کے خون کا حق چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے بچے شہید ہوئے ہیں۔ ہم سب سر پہ کفن باندھ کر یہاں کھڑے ہیں، ہم اپنے بچوں کے سامنے سرجھکا کر نہیں سر اٹھا کر جائیں گے، موقع پر موجود ایک خاتون کا کہنا تھا کہ عمران خان کیسے ان بچوں کے والدین کا ساتھ دینے کی بات کرتے ہیں کہ جب انہیں اپنی خوشیاں اتنی عزیز تھیں کہ ان کا غم بھول گئے۔ انہوں نے کہا کہ ’بچوں کو شہید ہوئے ابھی ایک مہینہ بھی پورا نہیں ہوا اور عمران نے شادی رچا لی۔ ہمارے دلوں پر چھریاں چل رہی ہیں اور آپ نے آرام سے شادی کر لی۔ والدین کا کہنا تھا کہ وہ صرف عمران خان نہیں بلکہ نواز شریف اور دیگر رہنماو¿ں کو بھی یہاں نہیں آنے دیں گے کیونکہ یہ سب ان کے بچوں پر سیاست کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ وی آئی پیز کی طرح آتے ہیں زمین پر پاو¿ں بھی نہیں رکھتے انہیں کیا معلوم کہ زمین پر رہنے والے کس حال میں ہیں۔ متاثرین نے صوبائی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ مظاہرین کے احتجاج کی وجہ سے عمران کو سکول کے عقبی دروازے سے باہر لے جایا گیا۔ اس موقع پر مشتعل والدین نے عمران خان اور وزیراعلیٰ کا راستہ روکنے کی کوشش کی اور اس موقع پر دھکم پیل بھی ہوئی تاہم پولیس نے عمران خان کا 21 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ وہاں سے نکلوا دیا۔ ادھر عمران نے بتایا کہ آرمی پبلک سکول میں بچوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ گاڑی سے اتر کر نیچے گئے اور والدین سے پوچھا کہ میں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آرمی سکول کی انتظامیہ نے میڈیا کو اندر کیمرے لے جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ مظاہرے کے دوران کچھ افراد کی پولیس سے ہاتھاپائی بھی ہوئی۔ مظاہرین نے کہا عمران خان ہمارے دکھ بانٹنے نہیں سیر کرنے آئے ہیں۔ انتظامیہ نے پولیس کی مزید نفری بلائی۔ شہریوں نے عمران کی گاڑی کا گھیرا¶ بھی کیا اور مکے برسائے۔ والدین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر عمران خان کے خلاف نعرے درج تھے۔ ایک شہید بچے اسفند یار کی ماں نے احتجاج کرتے کہا کہ میں نے عمران کا گریباں پکڑا اور کہا کہ ہمیں انصاف دو۔ مظاہرین نے کہا کہ عمران خان کو ووٹ دے کر ہم نے بڑی غلطی کی ان کو اب سیٹ پر رہنے نہیں دینگے۔ وزیر اعلیٰ نے ہمارے ساتھ بدتمیزی کی۔ شہدا کے احتجاج کرنے والے والدین نے وارسک روڈ بند کرنے کی کوشش بھی کی۔ احتجاج کرنے والا ایک شخص وزیر اعلی پرویز خٹک کی گاڑی پر چڑھ گیا۔ لوگوں نے سڑک پر لیٹ کر ”گو عمران گو“ کے نعرے بھی لگائے۔ ایک والد نے کہا کہ عمران خان نے تو کہا تھا وہ پورا پاکستان بند کر دیں گے مگر انہوں نے ہمارے بچوں کو لہولہان کر دیا۔ ہمیں کسی کی ضرورت نہیں۔ اپنے شہیدوں کا بدلہ ضرور لیں گے۔ ایک شہید بچے کے والد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کیا یہ تمہارے باپ کا سکول ہے مگر یہ وزیراعلیٰ کے باپ کا بھی سکول نہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ہمیں گالیاں دیں اس کا جواب لے کر رہیں گے۔ ہمارے بچوں کا چہلم ہو جائے اس کے بعد ہم ان کے خون کا بدلہ لینے نکلیں گے۔ صوبائی حکومت کو نہیں چھوڑیں گے۔ ذرائع کے مطابق جب عمران خان، وزیر اعلیٰ خیبر پی کے اور خیبر پی کے کی انتظامیہ گاڑیوں سے اتر کر سکول جانے لگے تو والدین نے انہیں روکنے کی کوشش کی تو وزیراعلیٰ نے انہیں کہا کہ یہ تمہارے باپ کا سکول نہیں۔ وزیر اعلیٰ نے نازیبا رویہ اپنائے رکھا جس پر والدین مشتعل ہو گئے۔ مظاہرین نے کہا کہ اسد قیصر نے بھی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر ہمیں گالیاں دیں۔ سانحہ کے بعد عمران خان کے سوگوار خاندانوں کے دکھ میں شریک نہ ہونے پر لوگ سخت غصے میں نظر آئے‘ جھگڑے کے دوران ایک شخص زخمی، مظاہرین نے سکول کے گیٹ پر دھرنا بھی دیا، غصے کے شکار والدین سے بچانے کے لئے عمران خان کو سکول کے عقبی دروازے سے اندر لے جایا گیا اور وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ بچوں سے ملاقات کے بعد اسی راستے سے واپس گئے، دریں اثنا آرمی پبلک سکول کے شہید بچوں کے والدین نے شہدا فورم بنانے کا اعلان کیا۔ والدین نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ بچوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ ملک کیلئے شہید ہونے والے بچوں پر فخر ہے۔ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ احتجاج میں شہداءکے والدین کے علاوہ کوئی شریک نہیں تھا۔ شہداءکے نام پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دیں گے۔ مشتاق غنی الزامات ثابت نہ کر سکے تو استعفےٰ دیدیں عمران خان کی تبدیلی دیکھ لی ہے عمران خان صاحب آپ کی تبدیلی کا شکریہ۔
احتجاج مظاہرہ