مشکوک موبائل سموں کو 91 دنوں میں بند کرنے کا زبانی حکم دیا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد(این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو مشکوک موبائل سموں کو 91دنوں میں بند کرنے کا زبانی حکم دیا ہے۔ بائیو میٹرک سسٹم کے تحت 3کروڑ 18لاکھ موبائل سمز کی تصدیق ہو ئی اور 4کروڑ 86لاکھ سمیں بند کر دی گئی ہیں۔ 12جنوری 2015 تک 10کروڑ 30لاکھ ایسی سمز ہیں جو بائیو میٹرک نظام سے منسلک نہیں۔ موبائل کمپنیوں نے پچھلے دس سالوں میں 70ہزار بائیو میٹرک مشینیں منگوائی ہیں جن کے ذریعے سمز کو نادرا سے تصدیق کروایا جائے گا صرف وہ موبائل سمز کھلی رہیں گی جو دوسال تک زیر استعمال رہیں گی اس کے علاوہ تمام سمز بند کر دی جائینگی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر ادریس خان صافی نے کہا کہ شناختی کارڈ کی طرح موبائل سمز کو بھی نادرا کے ڈیٹا کے ذریعے تصدیق کی جائے دیہاتی صارفین کو دفاتر میں آنا مشکل ہو گا اور ہدایت دی کہ اب تک غیر قانونی سمز کو بند کر دینا چاہیے تھا لیکن صرف اعدادو شمار فراہم کئے جا رہے ہیں۔ وزارت داخلہ کے حکم نامے کو پی ٹی اے نے تسلیم نہیں کیا بنیادی طور پر سم حاصل کرنے والا شخص ہی مجرم ہے جسکے نام کی سم دوسرا شخص استعمال کر کے الیکٹرانک جرم کا مرتکب ہوتا ہے پاکستان دنیا بھر میں واحد ملک ہے جہاں بائیو میٹرک سسٹم موجود ہے اس کے باوجود اگر کوئی شخص رشوت یا لالچ میں غیر قانونی کام کرے تو قانون اس کا کہاں تک پیچھا کر سکتا ہے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کے ساتھ تھری جی فور جی کی نیلامی کے لائسنسوں کے بارے میں خط و کتابت جاری ہے۔ 24جنوری 2012کو ایوان بالا کے اجلاس میں نکتہ اعتراض کو کمیٹی میں بھیجنے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے ۔ دوبارہ ٹینڈر اور بڈنگ کا عمل مکمل ہو چکا ہے ۔ اس لئے معاملہ کو کمیٹی اجلاس میں ختم کر دیا جائے جس پر سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ معاملہ پر بحث ضروری ہے جب معاملہ ایوان میں آجائے تو پھر سارے ایوان کی پراپرٹی بن جاتا ہے۔ وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں سے ممبران پارلیمنٹ احتجاج کر رہے ہیں کہ سائبر کرائمز کے بارے میں قانون سازی ہونی چاہیے۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز مشاہد حسین سید، حاجی عدیل، پرویز رشید، فرحت عباس، قیوم سومرو، محسن لغاری ، کریم خواجہ ،حمداللہ ، عثمان سیف اللہ اور سینیٹر زاہد خان موجود تھے۔
قائمہ کمیٹی / ٹیکنالوجی