• news

آزاد کشمیر میں کاونٹر ٹیراازم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کا فیصلہ

سلیم پروانہ
آزاد کشمیر کے بلند و بالا پہاڑوں کو برف کی سفید چادر نے اوڑھ لیا ہے وہاں سردی کی شدت میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، دوسری جانب سیاسی سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں سیاسی پہلوان مسکراہٹ کے نئے انداز کے ساتھ عوام میں موجود ہیں، کیا آنے والے عام انتخابات میں مسکراہٹ کا انداز محبتوں کی خالی اور کہیں کمزور بیسن شیٹ میں معاون ثابت ہو گا؟ آزاد کشمیر میں موجودہ حکومت نے کابینہ کے ماہوار اجلاس کے ساتھ پارلیمانی پارٹی کے اجلاسوں کی اہمیت کو کمزور کیا ہے، حال ہی میں وزیر اعظم چودھری عبدالمجید کی صدارت میں کابینہ کے اجلاس میں بتایاگیا ہے کہ آزاد کشمیر میں کاونٹر ٹیر ارزم کا محکمہ قائم کیا جائے گا،500افراد کو بھرتی کر کے ایس ایس جی طرز پر ان کی تربیت دلائی جائے گی، اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی، پاکستان کی طرز پر نیشنل ایکشن پلان کی بھی منظوری دی گئی آزاد کشمیر کے 2016میں منعقد ہونے والے عام انتخابات الیکٹرانک بائیو میٹرک سسٹم کے تحت کرائے جائیں گے، ووٹر لسٹیں نادرا سے تیار کرائی جائینگی محکمہ سے ڈویژن کی سطح تک امن کمیٹیاں قائم کی جائینگی، کابینہ نے غیر ریاستی افغان باشندوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے لاﺅڈ سپیکرز کے استعمال کے حوالہ سے ضابطہ مرتب کیا گیا ہے عزت ہتک کے قانون میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے، عزت ہتک کے قانون پر آزاد کشمیر کی صحافتی تنظیموں اور پولیس کلیوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے، وزیر اعظم نے وزیر خزانہ چودھری لطیف اکبر کی قیادت میں کمیٹی بھی قائم کی ہے جو صحافیوں کو اعتماد میں لے گی۔ حکومت عزت ہتک کے لاگو قانون اور مجوزہ ترامیم کو تشہیر کرے اور ٹائم مقرر کر کے صحافتی اداروں اور چند صحافیوں کو الگ الگ مدعو کرے اور ان سے تحریری تجاویز بھی حاصل کرے، ضابطہ اخلاق ضرور ہونا چاہئے اس کے ساتھ اطلاعات تک رسائی کے قانون کو بھی پاس کیا جانا چاہئے۔ آئین اور قانون کی خلاف ورزی بد عنوانی اور خرابیوں کی ذمہ داری کی نشاندہی ذمہ دار صحافیوں کے فرائض میں شامل ہے اس پر قد غن کیسے قبول کی جا سکتی ہے، آزاد کشمیر کی حکومت کی بد قسمتی ہے کہ یہ صرف 20افراد کو ہی صحافی سمجھتی ہے حکومت کی نہ ترجیحات سامنے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت پر دھبہ ہے کہ انہوں نے اہل قلم میں دائرہ بندی کی، صحافتی اداروں کو کمزور کیا حکومت اور اسکی میڈیا ٹیم نہ اخبارات نہ اہل قلم کی خدمات کو بنیاد بنا سکی ہے نہ اہل قلم کی جدو جہد اس کے اثرات کا ادراک ہے اور قومی سوچ کی جھلک کا فقدان ہے۔ آزاد کشمیر میں وزیر اعظم اور چیف سیکرٹری کی موجودگی میں چند امور پر سینئر وزیر چودھری محمد یاسین نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فیاض علی عباسی کو تھپڑ رسید کرنے کے ساتھ غیر مناسب انداز اختیار کیا، فیاض عباسی کا ہاتھ بھی گریبان تک پہنچ گیا، فوری مداخلت سے معاملہ تشدد کا رخ اختیار کرنے سے رک گیا، سینئر وزیر کے تھپڑ کی گونج نے آزاد کشمیر کے تمام جریدہ اور غیر جریدہ ملازمین کو متحد کر دیا، دفاتر میں تالے لگ گئے کاروبار زندگی مفلوج ہوگیا سینئر وزیر کو عہدہ سے الگ کرنے کے ساتھ مقدمہ درج کرنے کے مطالبات پیش کر دیئے، وزیر اعظم نے وزیر خزانہ چودھری اکبر کی قیادت میں مذاکراتی کمیٹی قائم کی جسمیں وزیر تعلیم میاں عبدالوحید وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب اور ملازمین کی مذاکراتی ٹیم گزیٹڈ آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر جاوید ایوب کی قیادت میں قائم تھی جس میں متعدد سیکرٹری اور اعلیٰ افسران شامل تھے ،طویل مذاکرات اور دو طرفہ لچک جو کہ صحت مند رجحان ہے سے معاملہ حل ہو گیا، سینئر وزیر نے تحریری طور پر معذرت طلب کر لی، مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام اور رولز آف بزنس کے تحت امور چلانے کو اہمیت دی جائے گی، وزیر اعظم اور وزیر خزانہ نے ملازمین کو جہاں یقین دلایا ہے کہ ان کی عزت بحال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے وہاں ایسے افسران و اہلکاران اپنا رویہ تبدیل کریں ۔ صدر محمد یعقوب خان نے اس مرحلہ پر حکومت اور ملازمین کے لئے بہترین رہنمائی کا فریضہ بھی سر انجام دیا ہے آزاد کشمیر کے بعض وزراءکرام عوامی نمائندوں اور سینکڑوں سینئر، جونیئر افسران اہلکاران کو اپنا رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز دارالحکومت مظفر آباد میں مکمل شٹر ڈاﺅن کیا گیا، کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا تھا تمام طبقات کے لوگوں اور مظفر آباد تاجر اتحاد نے کندھے سے کندھا ملا کر اعلان کیا ہے کہ شٹر ڈاﺅن کے بعد بجلی بحال نہ کی گئی تو انتہائی رخ کی ذمہ دار حکومت ،واپڈا ہو گی آزاد کشمیر میں بجلی ضرورت سے 3گناہ زائد پیدا ہوتی ہے جس خطہ سے بجلی پیدا ہو رہی ہے وہاں کے عوام کو بنیادی سہولت فراہم کرنا ناگزیر ہے سپیکر سردار غلام صادق نے ریکو زیشن پر اسمبلی کا اجلاس 20جنوری کو طلب کر لیا ہے، مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان کارکنوں کے لہو کو گرمائے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں کہ مسلم کانفرنس کا مال مسروقہ برآمد کروں گا، قائد حزب اختلاف راجہ فاروق حیدر خان صدر پاکستان مسلم لیگ نواز عوامی اجتماعات میں صدر مسلم کانفرنس کے کئی کاموں کو مسترد کرتے ہیں وہاں کہتے ہیں کہ مسلم لیگ آزاد کشمیر کی پارٹی ہے حکومت کو زیادہ با اختیار بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی، ممتاز دانشور صدر لبریشن لیگ جسٹس (ر) ملک عبدالحمید جہاں نظریاتی سیاست کے فروغ کا مشورہ دیتے ہیں وہاں مسئلہ کشمیر پر بھی اپنی تجاویز قوم کے سامنے رکھ رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن