لاہور سمیت کئی شہروں میں پٹرول بدستور نایاب‘ پمپوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں
لاہور/ راولپنڈی/ کراچی (نیوز رپورٹر+ خبرنگار+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) لاہور، اسلام آباد، کراچی سمیت کئی شہروں میں پٹرول نایاب رہا۔ پٹرول کی شدید قلت کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا جبکہ پٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں جبکہ پی ایس او کے پاس 3 روز کی سپلائی کا فرنس آئل رہ گیا اور ملک کے بجلی گھروں میں تیل کی سپلائی ختم ہونے کے قریب پہنچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں پٹرول کی قلت کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے اور شہر کے 180سے زائد پٹرول پمپس پٹرول کی عدم دستیابی کے باعث بند رہے جبکہ جن پمپس پر پٹرول دستیاب ہے وہاں شہریوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔ پٹرول کی کمی کے باعث شہری سڑکوں پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو دھکا لگانے پر مجبور ہو گئے جبکہ پٹرول کی عدم دستیابی پر ضلعی حکومت نے مکمل طور پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ لاہور میں پٹرول کی قلت کے باعث 90 فیصد پٹرول پمپ بند رہے۔ دوسری جانب راولپنڈی میں بھی پٹرول کا حصول شہریوں کے لئے درد سر بن گیا ہے۔ شہر کے بیشتر پٹرول پمپس پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ وزارت پیٹرولیم ذرائع کے مطابق پی ایس او نے کراچی سے پٹرول کی سپلائی بغیر کسی وجہ کے بند کر دی ہے۔ لاہور، گوجرانوالہ، اسلام آباد‘ راولپنڈی‘ پشاور اور کراچی سمیت ملک تمام بڑے شہروں میں پٹرول کی قلت رہی۔ بعض دیہی علاقوں میں بلیک میں فروخت ہونے لگا‘ اوگرا اور وزارت پٹرولیم کے حکام نے بھی پٹرول و ڈیزل کی قلت پر مکمل طور پر خاموشی اختیار کر لی‘ پی ایس او کے پاس پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ صرف 7 سے 10 روز کا باقی رہ گیا۔ سیکرٹری پٹرولیم نے دعویٰ کیا کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں پٹرول کی دستیابی معمول پر آ جائے گی۔ بحران کے چوتھے روز لاہور سمیت پنجاب بھر کے بڑے شہروں میں پٹرول نایاب ہو گیا ہے جس کی وجہ سے شہری خوار ہونے لگے۔ پٹرولیم مصنوعات کی بندش کی وجہ سے نظام زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ لاہور کے علاوہ گوجرانوالہ، حافظ آباد، گجرات میں بھی پٹرول کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ علاوہ ازیں پی ایس او کے پاس 3 روز کی سپلائی کا فرنس آئل رہ گیا، ملک کے بجلی گھروں میں تیل کی سپلائی ختم ہونے کے قریب پہنچ گئی۔ ادھر ضلعی انتظامیہ لاہور کے ترجمان نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ شہر میں زیادہ سے زیادہ پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بڑھانے کے لئے تیل سپلائی کرنیوالی کمپنیوںکے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 13لاکھ لٹر پٹرول شہر میںسپلائی ہو چکا ہے۔ پمپ مالکان کو تیل کی ریفائنریز سے پٹرول کی کم سپلائی ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں لاہور میں پٹرول کی صورت حال پر صارفین شدید احتجاج کر تے رہے۔ صارفین کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں عجیب صورتحال ہے، پیسے بھی دو اور ذلالت بھی برداشت کرو۔ بحران کی وجہ سے طلبائ، تاجر برادری اور دفاتر جانیوالے افراد خاص طور پر ایمبولینس سروس اور تعلیمی اداروں کے بچوں کو اٹھانے والی ویگنیں متاثر ہوئیں، بعض مقامات پر پٹرول پمپ مالکان اور صارفین کے درمیان لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ صارفین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عوام کو اس صورتحال سے نکالے۔ علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے پی ایس او کو ساڑھے 17 ارب روپے جاری کر دیئے۔ حکام وزارت خزانہ کے مطابق پٹرول بحران کے خاتمے کیلئے ہنگامی طور پر رقم جاری کی گئی۔ پی ایس او نے 79 ارب روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا۔ وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ 2 روز تک پٹرول کی سپلائی بہتر ہو جائے گی۔ ادھر فرنس آئل کی قلت کے باعث حبکو کی بجلی کی پیداوار نصف رہ گئی۔ حبکو کے چار یونٹس میں سے دو بند ہو چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی بندرگاہ سے جلد ملک بھر کو تیل کی سپلائی شروع کر دی جائیگی۔ 50 ہزار ٹن تیل سے لدا جہاز کراچی کی بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 20 جنوری سے بجلی گھروں کو تیل کی سپلائی معطل ہونے کا خدشہ ہے۔ پی ایس او کے پاس تین دن کی سپلائی کا فرنس آئل رہ گیا۔ کیپکو کے پاس صرف 5 دن کیلئے 14 ہزار ٹن کا ذخیرہ رہ گیا۔ حبکو کے پاس صرف چار دن کیلئے 20 ہزار ٹن کا ذخیرہ رہ گیا۔ علاوہ ازیں پاکستان سٹیل ملز کو گیس بحران کا سامنا ہے۔ ترجمان کے مطابق سٹیل ملز کو 75 کی بجائے 20 پی ایس آئی گیس پریشر فراہم ہو رہا ہے۔نامہ نگار کے مطابق لاہور میں پٹرول کی کمی کے باعث ایدھی ایمبولینس کی سروس روک دی گئی ہے اورگاڑیوں کو پٹرول ختم ہونے کی وجہ سے کھڑا کر دیا گیا جس سے شہریوں کو طبی امداد کیلئے لے جانے میں شدید مسائل کا سامنا ہے۔ ایدھی ذرائع کے مطابق پٹرول کی کمی کے باعث شہر میں چلنے والی 80فیصد ایمبولنیس کو کھڑا کر دیا گیا ہے۔