• news

”آزادی اظہار“ کا حق دوسرے مذاہب کی توہین کی اجازت نہیں دیتا: ضمیر اکرم

جینوا (خصوصی رپورٹ) اقوام متحدہ کے یورپین آفس میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر ضمیر اکرم نے کہا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کسی کو بھی دوسروں کے مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دیتی۔ اقوام متحدہ کے جینوا آفس میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رائد الحسین سے او آئی سی کے ہیومن رائٹس افیئر کے کوآرڈینیٹر کے طور پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ یو این کنونشنز کے تحت آزادی اظہار کے حق کو بالخصوص کسی بھی قسم کی پرتشدد کارروائیوں پر اشتعال کو روکنے کیلئے محدود کیا گیا ہے۔ فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو کی جانب سے گستاخانہ واضح طور پر اس ضمن میں آتے ہیں۔ ضمیر اکرم نے کہا مخصوص مغربی ممالک نے واضح طور پر دوغلے معیار اپنا رکھے ہیں۔ ایک طرف انہوں نے آسمانی مذاہب یا یہودیت کیخلاف یا ہولوکاسٹ کی نفی کرنے کے بیانات کو ”نفرت انگیز بیان“ قرار دیکر پابندی لگا رکھی ہے تو دوسری طرف اسلام فوبیا پر مشتمل یا اسلام اور مسلمانوں کی توہین کو ”آزادی اظہار رائے“ کے نام سے تحفظ دیا جاتا ہے۔ اس طرح کا دوغلا معیار اور منافقت ناقابل قبول ہے۔ یہ مسلمان اقلیت رکھنے والے ممالک کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ مسلمانوں سے امتیازی ی سلوک کو ختم کر دیں۔ سفیر ضمیر اکرم نے یورپی ممالک میں مسلمانوں پر حملوں اور اسلام مخالف حالیہ مظاہروں کو اسلام فوبیا کا واضح اظہار قرار دیا اور کہا کہ یورپ میں حالیہ اسلام مخالف مظاہرے نسل پرستی کی ایک نئی صورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے اور تمام مذاہب کی تکریم سکھاتا ہے۔ چند افراد کے اقدامات کو اسلام کو بدنام کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔
ضمیر اکرم

ای پیپر-دی نیشن