میر علی ڈرون حملہ: توہین عدالت کیس میں ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد کو نوٹس
اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2009ء میں وزیرستان کے علاقہ میر علی میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے قتل کا مقدمہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد کو توہین عدالت کیس میں 2 فروری کو ذاتی طور پر عدالت میں طلب کرلیا۔ جمعہ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیرستان کے علاقے میں ڈرون حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کریم خان کے وکیل مرزا شہزاد اکبر اور ظہور الٰہی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2009ء کو وزیرستان کے علاقہ میر علی میں ایک ڈرون حملہ ہوا جس میں درخواست گزار کریم خان کے بھائی آصف اقبال اور بیٹا ذہین اللہ حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ درخواست گزار نے ہلاک ہونے والے افراد کے قتل کے مقدمہ کے اندراج کیلئے ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کو درخواست دی تھی جوکہ ایڈیشنل سیشن جج نے اس بناء پر خارج کردی تھی کہ وزیرستان اسلام آباد آباد کی ضلعی عدالت کے اختیارات میں نہیں آتا بعدازاں درخواست گزار نے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے قتل کا مقدمہ درج کروانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او کو ذاتی طور پر عدالت میں طلب کیا تھا اور عدالت نے ایس ایچ او سے پوچھا تھا کہ کیا ان افراد کے قتل کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔ ایس ایچ او نے عدالت میں اقرار کیا تھا کہ ان افراد کے قتل کا مقدمہ بنتا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 5 جون 2014ء کو ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ کو احکامات جاری کئے تھے کہ دو افراد کے قتل کا مقدمہ سی آئی اے چیف جوناتھن بینکس اور لیگل قونصل جان ریزو کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے لیکن مقدمہ درج نہیں ہوسکا ۔