بلوچستان کے حالات میں بہتری نہیں مزیدابتری ہوئی: اختر مینگل
اسلام آباد( صباح نیوز)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلی بلوچستان سرداراختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حالات میں کسی قسم کی بہتری نہیں آئی بلکہ مزید ابتری میں اضافہ ہوا ہے۔نجی ٹی وی سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ اگر 'قبرستان میں قبروں کی تعداد میں اضافے اور کسی کے بڑھاپے کا سہارا چھن جانے کو بہتری کہتے ہیں تو پھر ضرور بہتری آئی ہے'۔اختر مینگل نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں بھی بلوچستان میں بہتری کے دعوے کئے گئے ، صوبے کی حکومتی جماعت نے الیکشن مہم میں لاپتہ افراد کی بازیابی کا وعدہ کیا تھا لیکن لاپتہ افراد میں سے کوئی ایک بھی بازیاب نہیں ہوسکا ۔صوبے کی پشتون بیلٹ میں پیدا ہونے والی شورش کے سوال پر اختر مینگل کا کہنا تھا کہ یہ سوال وہاں کے منتخب نمائندوں سے پوچھا جانا چاہیئے۔قوم پرست جماعتوں پر مبنی تنظیم پونم کے حوالے سے سردار اختر مینگل نے کہا کہ اسے ہم نے ختم نہیں کیا بلکہ پشونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے ہاتھوں پونم کی تدفین ہوئی جس کا صلہ بھی انہیں مل گیا۔صوبائی حکومت کی ممکنہ کل جماعتی کانفرنس پر ان کا کہنا تھا کہ اے پی سی بلا نا تو آسان ہے تاہم اس کے فیصلوں پر عمل درآمد کون کرائے گا۔' کیا وزیر اعلی بلوچستان کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کرسکیں؟ صرف بیٹھ کر چائے پینے کو مذاکرات نہیں کہتے،حکومت کو عملی اقدامات کرنا ہونگے۔ سابق وزیر اعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ انہیں سانحہ پشاور کے حوالے ہونے والی اے پی سی میں بھی نہیں بلایا گیا،شاید ان کے پاس ہماری رائے کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔ریکوڈک ذخائر پر منصوبے کے حوالیسے اختر مینگل نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس حوالے سے جلد وائٹ پیپر بھی شائع کریں گے۔