بھارت کا پی آگئی اے کو دہلی میں دفتر بند کرنے، عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم
نئی دہلی/کراچی /لاہور(این این آئی/ بی بی سی+خبرنگار) بھارتی حکام نے نئی دہلی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا دفتر فوری طورپر بند اور منیجر سعید احمد اور عملے کو دہلی چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے پاکستانی سٹاف کے ویزوں میں توسیع کر نے سے انکار کر دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے یہ اقدامات پی آئی اے پر نئی دہلی میں غیرقانونی طور پر فلیٹس خریدنے کا الزام لگاکر اٹھائے ہیں، درحقیقت فلیٹس اور دفاتر کا معاملہ ابھی عدالت میں زیر التوا ہے اور پی آئی اے حکام کے مطابق ساری خریداری بھارتی قواعد و ضوابط کے تحت کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پی آئی اے نے 2005ء میں نئی دہلی میں کھمبا روڈ پر چار فلیٹس خریدے تھے جن میں پی آئی اے کا دفتر بھی شامل تھا، 2005ء میں خریدے گئے ان فلیٹس پر بھارتی حکام نے گذشتہ سال پی آئی اے کو نوٹس بھجوایا کہ پاکستانی ادارے نے فلیٹس کی خریداری میں بھارتی قواعد ملحوظ خاطر نہیں رکھے اور اسی وجہ سے یہ خریداری غیرقانونی ہوگئی ہے۔ پی آئی اے نے نومبر 2014ء میں اس لیگل نوٹس کا جواب دیا جس میں کہا گیا کہ یہ پراپرٹی خریدتے وقت 2005ء میں بھارتی حکام سے کلیرنس ملی تھی۔ تمام قواعد پورے کئے گئے اور سٹی بینک کے ذریعے ادائیگی کی گئی ابھی یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے تاہم بھارتی حکام سے فیصلہ آنے تک صبر نہیں ہوا اور انہوں نے پی آئی اے کے دفاتر اور عملے پر چڑھائی کردی۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے سٹیشن منیجر سعید احمد کو ہراساں بھی کیا گیا اور عملے سے کہا گیا کہ انہیں یہاں نہیں رہنے دیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکام سیکرٹری خارجہ سطح پر ہونے والے مذاکرات کی منسوخی کے بعد سے دہلی میں پی آئی اے کے دفتر کے پیچھے پڑے ہیں۔ اس وقت ہفتہ وار دو پروازیں لاہور سے دہلی کیلئے جاتی ہیں اگر یہ آپریشن بند ہوا تو مسافروں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے ہی آنا جانا پڑیگا، پاکستان کے خلاف بھارتی اشتعال انگیزی کا یہ واحد واقعہ نہیں، گذشتہ کچھ عرصے سے سرحدوں پر فائرنگ، پاکستانی حدود میں گولہ باری اور فلیگ میٹنگ کے نام پر رینجرز اہلکاروں کو بلاکر شہید کر دینے کے واقعات سب کے سامنے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان محمد حنیف نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز نے 1970ء میں زمین اور دیگر جائید اد خریدی تھی اب ویزرو بینک آف انڈیا نے ایک نوٹس ارسال کیا ہے کہ 2002ء کے ایک قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ہندوستان میں کسی بھی قسم کی جائیداد نہیں خرید سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ 29 جنوری کو اس حوالے سے سماعت ہے جس میں تمام دستاویزات کو پیش کر دیا جائے گا کہ پی آئی اے نے جائیداد 1970ء میں خریدی تھی۔ پی آئی اے کے سٹاف کے ویزے میں توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہ عمومی معاملہ ہے جس پر سٹاف ہائی کمشن سے اپنے ویزے میں توسیع حاصل کر لے گا۔ ترجمان کے مطابق دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمشن معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ بی بی سی کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کو کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے دفاتر کے لئے خریدی گئی زمین کو غیرقانونی قرار دینے کے معاملے پر قانونی طریقہ اختیار کرے۔ ترجمان نے بتایا کہ بھارتی حکام کو نئی دہلی میں پی آئی اے کے آفس کو اپنی املاک سے متعلق ملنے والے نوٹس کے بارے میں بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دفترِ خارجہ نے بیان میں مزید کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ دہلی میں تعینات پی آئی اے کے ملازمین کے ویزوں کی توسیع کا معاملہ اٹھایا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل کرلیا جائے گا۔ بھارتی اخبار دا ہندو کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پی آئی اے کو نوٹس دیا ہے جس میں پی آئی اے کے دفتر کے لئے خریدی گئی جائیداد کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔ تاہم دا ہندو سے بات کرتے ہوئے پی آئی اے کے شمالی بھارت میں آپریشنز کے مینجر سعید احمد خان نے کہا کہ 2005ء میں دہلی میں کنوٹ پلیس میں دفتر کے لئے لی جانے والی چار جگہوں کی کلیئرنس دے دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی جگہ سے پی آئی اے تقریباً ایک دہائی سے کام کر رہا ہے۔ ’یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ بھارت اب یہ قدم کیوں اٹھا رہا ہے۔ ہم دفتر کے بغیر کیسے آپریشنز جاری رکھیں گے۔‘ دا ہندو کے مطابق یہ معاملہ گذشتہ دو ماہ سے چل رہا ہے لیکن حل نہیں ہو سکا ہے۔ دا ہندو کے مطابق پی آئی اے نے جمعہ کو انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ کے نوٹس کا باضابطہ جواب دیتے ہوئے ریزرو بینک آف انڈیا سے کہا ہے کہ یہ نوٹس ’فوری طور پر واپس‘ لے۔ نوٹس کے جواب میں پی آئی اے نے کہا ہے کہ یہ نوٹس اس کے آپریشنز کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ نوٹس کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کو جائیداد کی خریداری کی اطلاع 20 جون 2005ء کو ’آئی پی آئی فارم‘ کے ذریعے دے دی گئی تھی۔ ہائی کمشن ذرائع کے مطابق لاہور اور دہلی کے درمیان آپریشنز بند ہونے کا خدشہ ہے، بھارتی مہم اسی لئے شروع کی گئی ہے۔