ضمیر اور باطن
اپنی ذہنی سرگرمیوں کے نتائج سے مغلوب ہونے کے سبب جدید انسان کی روح مردہ ہو چکی ہے یعنی وہ اپنے ضمیر اور باطن سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔ خیالات اور نظریات کی جہت میں اس کا وجود خود اپنی ذات سے متصادم ہے اور اقتصادی و سیاسی سطح پر وہ دوسروں سے مصروف پیکار ہے۔ اس میں اتنی سکت نہیں کہ اپنی بے رحم انانیت اور دولت حاصل کرنے کےلئے اپنی ناقابلِ تسکین بھوک پر قابو پا سکے۔ اسی بنا پر زندگی کے اعلیٰ مراتب کے لئے اس کی جدوجہد بتدریج ختم ہو رہی ہے۔ کتاب افکار اقبالؒ (مصنف ڈاکٹر جاوید اقبال)